دعوت اسلامی کل اور آج

کل تک لوگ کہا کرتے تھے کہ دعوت اسلامی جاہلوں کی جماعت ہے، اس کے مبلغین ناخواندہ اور علم و علما سے دور ہوتے ہیں، اس جماعت کے پلے میں کوئی علمی و تحقیقی کام نہیں، بس جاہلوں کا ایک جم غفیر ہے، ان سے دور رہنا چاہیے ورنہ گمراہ کر دیں گے

اور اس طرح وہ اپنے دل کی بھڑاس نکال کر پرسکون ہوجاتے تھے، ان کے بس میں نہیں تھا کہ وہ دعوت اسلامی کو بزور بازو بین کروا دیں

لیکن آج جب دعوت اسلامی جگہ جگہ مدارس و جامعات قائم کر رہی ہے، علمی و تحقیقی شعبے میں نت نئے انداز سے پیش رفت کر رہی ہے، علما و فضلا کی ایک کھیپ قوم و ملت کے سامنے پیش کر رہی ہے ہر آئے دن کتابیں چھاپ چھاپ کر قوم کو پڑھنے کے لیے دے رہی ہے، تب بھی ایسے لوگوں کو چین نہیں، آج وہ لوگوں کو ور غلاتے نظر آتے ہیں کہ

دعوت اسلامی کو چندہ نہ دو، انہیں زکات و فطرات دینا جائز نہیں، یہ جماعت مسلک اعلیٰ حضرت کی باغی ہے، اس کے مبلغین اعلیٰ حضرت کی تعلیمات سے دور ہیں، یہ جماعت بہت بڑا فتنہ بننے والی ہے، اس سے ہوشیار رہو وغیرہ وغیرہ

مطلب کسی صورت سکون نہیں، کل علمی کام نہیں کر رہی تھی تب بھی شکوہ تھا اور آج جب کر رہی ہے تب بھی شکوہ ہے

” نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے، کھیل بگاڑیں گے “

دراصل سارا معاملہ یہاں کچھ اور ہے جو درپردہ ہے

ایسے لوگوں کو امیر دعوت اسلامی حضرت علامہ الیاس عطار قادری صاحب سے پرخاش ہے، یہ لوگ ان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے حد درجہ خائف ہیں اور آر ایس ایس کی طرح خوف کی سیاست کر رہے ہیں تاکہ بھولے بھالے سنی لوگوں کو بہکا کر اپنی مٹھی میں رکھا جا سکے

لیکن میری آنکھیں دیکھ رہی ہیں کہ وہ دن نزدیک ہے جب ایسے لوگوں کو منھ کی کھانی پڑے گی اور دعوت اسلامی کا کاز یوں ہی روز بروز ترقی کی جانب گامزن رہے گا

اخترنور