وکیع بن الجراح

نام و نسب:۔ نام، وکیع۔ کنیت ، ابو سفیان ۔ والد کا نام، جراح بن ملیح ہے ۔ کوفی اور حافظ حدیث ہیں۔

تعلیم و تربیت:۔ ابتدائی تعلیم کے بعد امام اعظم کی بارگاہ میں حدیث وفقہ کی تعلیم حاصل کی اور اعلی مقام حاصل کیا ۔

دوسرے محدثین و فقہاء سے بھی اکتساب علم کیا ، آپکے شیوخ و اساتذہ کی فہرست نہایت طویل ہے ۔

چند مشاہیر یہ ہیں:۔

اساتذہ:۔ آپکے والد جراح بن ملیح، اسمعیل بن ابی خالد، عکرمہ بن عمار، ہشام بن عروہ، سلیمان بن اعمش، جریر بن حازم، عبد اللہ بن سعید بن ابی ہند، معروف بن خربوذ، ابن عون، عیسی بن طہان، مصعب بن سلیم، مسعر بن حبیب، بد ر بن عثمان، ابن جریح، امام اوزاعی، امام مالک، اسامہ بن زید لیثی، سفیان ثوری، شعبہ ، ابن ابی لیلی ، حماد بن سلمہ، وغیرہم ۔

تلامذہ:۔ تلامذہ کی تعداد بھی بہت ہے ، چند یہ ہیں :۔

امام شافعی، امام احمد بن حنبل، ابن ابی شیبہ، ابو حیثمہ حمیدی، قعنبی، علی بن خشرم،مسدد، محمد بن سلام، یحیی بن یحیی نیشاپوری، محمد بن صباح دولابی، وغیرہم۔

علم و فضل :۔ محدثین آپکی جلالت علمی پر متفق ہیں ، امام احمد بن حنبل کا ایک مرتبہ امام دوری سے کسی حدیث پر مذکراہ ہو رہا تھا، امام احمد نے پوچھا ؟ آپ یہ حدیث کس سے روایت کر تے ہیں ، بولے: شبابہ سے ، فرمایا : میں یہ حدیث اس امام عالی شان سے روایت کر تا ہوں کہ آپ کی آنکھوں نے ان کا مثل نہ دیکھا ہو گا۔ یعنی امام وکیع سے ۔ آپ اپنے دور میں

امام المسلمین تھے۔ یحیی بن معین کہتے ہیں :۔

میں نے وکیع سے افضل کسی کونہ دیکھا۔

نوح بن حبیب کہتے ہیں :۔

میں نے ثوری ،معمر اور امام مالک کو دیکھا ہے لیکن امام وکیع کی طرح میں نے کسی کو نہ پایا ۔

یحیی بن اکثم نے کہا:۔

میں نے امام وکیع کو سفر و حضر میں دیکھا، آپ ہمیشہ روزہ دار رہتے اور رات میں پورا قرآن پڑھ لیتے۔

وصال :۔ آپ نے ۷۰ سال کی عمر پاکر ۱۹۷ھ میں وصال فرمایا ۔ کعبۂ اہل دین مادہ تاریخ وصال ہے ۔( تہذیب التہذیب۔انوار امام اعظم)