سرکارِ اعظم ﷺکا ادب رکن ایمان

القرآن :یاایھا الذین امنوا استجیبوا للّٰہ واللرسول اذ دعا کم لما یحییکم واعلموا ان اللّٰہ یحول بین المراء وقلبہ وانہ الیہ تحشرونo

ترجمہ:اے ایمان والواللہ اور اسکے رسول کے بلانے پر حاضر ہو جب رسول تمہیں اس چیز کے لئے

بلائیں جو تمہیں زندگی بخشے گی اور جان لوکہ اللہ کا حکم آدمی اور اسکے دلی ارادوں میں حائل ہوجاتا ہے اور یہ کہ تمہیں اس کی طرف اٹھنا ہے ۔(سورہ انفال ،پارہ :۹،آیت نمبر ۲۴)

القرآن :فالذین امنوا بہ وعززوہ ونصروہ واتبعو االنور الذی انزل معہ۔

ترجمہ :تو وہ جو اس پر ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اسے مدد دیں اور اس نور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ اُترا ۔(سورہ اعراف ،پارہ :۹آیت نمبر ۱۵۷کا کچھ حصّہ )

عقیدہ :مفسرین نے اس آیت سے ثابت کیا ہے کہ سر کار اعظم ﷺکی تعظیم ایمان کارکن ہے اور نور سے مراد قرآن ہے جس نبی ﷺپر نازل ہونے والا قرآن نور ہے تو پر نورِ مصطفی ﷺکا کیا عالم ہوگا ۔

القرآن :یاایھا الذین امنو الا ترفعوا اصواتکم فوق صوت النبی ولا تجھروالہ بالقول کجھر بعضکم لبعض ان تحبط اعمالکم وانتم لاتشعرونo

ترجمہ :اے ایمان والو اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی )کی آواز سے اور ان کے حضور چِلّا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلا تے ہو کہ کہیں تمہارے عمل بر باد ہو جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو ۔(سورہ حجرات ،پارہ :۲۶،آیت نمبر ۲)

عقیدہ :اس آیت سے معلوم ہو ا کہ جب بارگاہِ رسالت ﷺمیں کچھ عرض کرو تو نیچی آواز میں عرض کرو یہی دربارِ رسالت ﷺکا ادب و احترام ہے کہیں اگر تمہاری آواز اونچی ہوگئی تو عمر بھر کے اعمال بر باد ہوجائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہوگی جس کے دربار کا یہ ادب ہو خود اس ذات پاک مصطفی ﷺکا کتنا ادب ہوگا ۔

القرآن :ان الذین ینادونک من وراء الحجرات اکثرھم لا یعقلون oولوانھم صبروا حتی تخرج الیھم لکان خیرا لھم ط

ترجمہ :بے شک وہ تمہیں حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں اکثر بے عقل ہیں اور اگر وہ صبر کرتے یہاں تک کہ آپ خود ان کے پاس تشریف لاتے تو یہ ان کے لئے بہتر تھا ۔

(سورہ حجرات ،پارہ ۲۶،آیت نمبر ۴،۵)

شانِ نزول :یہ آیت وفد نبی تمیم کے حق میں نازل ہوئی کہ سرکارِ اعظم ﷺکی خدمت اقدس میں دوپہر کے وقت پہنچے جبکہ آپ ﷺآرام فرمارہے تھے ان لوگوں نے حجروں کے باہر سے

سر کارِاعظم ﷺکو پکارنا شروع کیا سرکار اعظم ﷺتشریف لائے ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی اور سرکارِ اعظم ﷺکی بارگارہ کا ادب سکھایا اور فرمایا گیا کہ اس طرح بے ادبی سے پکارنے والے جاہل اوربے عقل ہیں اور یہ بھی فرمایا گیا کہ ادب سے بارگاہ میں کھڑے رہو اور صبر کرو کب تک! جب تک ہمارامحبوب ﷺخود حجرے سے باہر تشریف نہ لائے ۔

معلوم ہوا کہ سرکارِ اعظم کا ادب قرآن سے ثابت ہے اور اسکا منکر کافر ہے ۔