حدیث کی اہمیت

حدیث شریف سرکارِ اعظم ﷺکے اقوال ،افعال اور تقریر (یعنی کسی فعل کو آپ علیہ الصلوٰ ۃ والسلام نے ملاحظہ فرمایااور اس سے منع نہ فرمایا)کو کہتے ہیں ۔قرآن مجید میں کئی مقامات پر سرکارِ اعظم ﷺکے قول یعنی حدیث کوماننے اور اس پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔

القرآن :قال اطیعوا اللّٰہ والرسول ج فان تولوا فان اللّٰہ لا یحب الکفرین o

ترجمہ :تم فرمادو کہ حکم مانو اللہ اور رسول کا پھر اگر وہ منہ پھیریں تواللہ کو خوش نہیں آتے کافر ۔

(سورہ اٰل عمران پارہ ۳،آیت نمبر ۳۲)

القرآن :من یطع الرسول فقدا طاع اللّٰہ ج

ترجمہ :جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا ۔(سورۃالنساء،پارہ :۵آیت نمبر ۸۰)

القرآن :وما ینطق عن الھوی oان ھوالا وحی یوحیo

ترجمہ : اور وہ کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے وہ نہیں مگر وحی جو انہیں کی جاتی ہے ۔

(سورہ نجم ،آیت نمبر ۳،۴)

ان تینوں آیتوں سے معلوم ہو اکہ سرکار اعظم ﷺکے دہن مبارک سے نکلا ہو الفظ شریعت ہے اور حدیث ہے اس پر عمل کرنے کا حکم قرآن مجید سے ثابت ہے لہٰذا با ت واضح ہوگئی کہ حدیث رسول ﷺکی بہت اہمیت ہے ۔

اسی طرح (معاذاللہ )قرآن مجید حدیث کا محتاج نہیں بلکہ قرآن کو سمجھنے کے لئے ہم حدیث کے محتاج ہیں ۔ قرآن مجید میں ہے نماز قائم کرو،روزہ رکھو،زکوٰۃ دو ،حج کرووغیرہ وغیرہ اب یہ سمجھنا کہ کیسے نماز پڑھیں،کتنے وقت کی پڑھیں ،روزہ کب رکھیں ،کب افطار کریں ،زکوٰۃکتنی دیں ،حج کیسے اداکریں ،یہ سب حدیث شریف میں موجود ہے قرآن مجید میں ظاہری طور پرموجود نہیں ہے ۔