شانِ خلفائے راشدین و صحابہ کرام علیہم الرضوان

القرآن :محمد رسول اللّٰہ ط والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینھم تراھم رکعا سجداo

ترجمہ :محمد (ﷺ)اللہ کے رسول ہیں اور ان کے ساتھ والے کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں نرم دل تو انہیں دیکھے گا رکوع کرتے سجدے میں گرتے ۔(سورہ الفتح ،پارہ :۲۶،آیت نمبر ۲۹)

مفسرین فرماتے ہیں کہ اس آیت میں چاروں خلفاء کے فضائل بیان کئے گئے ہیں ’’ان کے ساتھ والے ‘‘سے مراد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ذات ہے ۔’’کافروں پر سخت ہیں ‘‘سے مراد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ذات ہے ۔’’آپس میں نرم دل ‘‘سے مراد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی ذات ہے ۔رکوع کرتے ،سجدے کرتے سے مراد حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ذات ہے ۔

القرآن :رضی اللّٰہ عنھم ورضواعنہ ط ذلک لمن خشی ربہ o

ترجمہ :اللہ ان سے راضی اور وہ اس سے راضی یہ اس کے لئے ہے جو اپنے رب سے ڈرے ۔

(سورۃ البینہ ،پارہ :۳۰،آیت نمبر ۸)

مفسّرین اس آیت کے تحت فرماتے ہیں کہ اس آیت میں تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان کی شان بیان کی گئی ہے جنہوں نے ایک نظر بھی حالتِ ایمان میں سرکار اعظم ﷺکا دیدار کیا یا ان کی صحبت میں بیٹھا ان تمام حضرات کے لئے یہ بشارت ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوگیا اور اللہ تعالیٰ نے ان پر اتنے کرم کئے کہ وہ بھی اللہ تعالیٰ سے راضی ہوگیا ۔