حدیث نمبر :703

روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلے کی جانب رینٹھ دیکھی ۱؎ آپ کوناگوارگزرا حتی کہ ناگواری چہرۂ انور میں دیکھی گئی پھر اٹھے اسے اپنے ہاتھ سے کھرچ دیا۲؎ فرمایا کہ تم میں سے کوئی جب نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو اپنے رب سے باتیں کرتا ہے اور اس کا رب اس کے اور قبلے کے درمیان ہوتاہے۳؎ لہذا کوئی قبلے کی طرف ہرگز نہ تھوکے لیکن بائیں طرف یاپاؤں کے نیچے۴؎ پھراپنی چادر کا کونہ پکڑا اس میں تھوکا پھراسے مل ڈالا فرمایا یا ایسے کرے۵؎(بخاری)

شرح

۱؎ یعنی قبلہ کی دیوار میں۔اس سے محراب مرادنہیں کیونکہ اس زمانہ میں مسجدوں میں محرابیں نہ تھیں،محراب حضرت عمر ابن عبدالعزیز کی بدعت ہے جبکہ ولید ابن عبدالملک کی طرف سے مدینہ کے حاکم تھے۔جہاں اب محراب النبی بنی ہے وہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ تھی۔

۲؎ اس سے دو مسئلے معلوم ہوئے:ایک یہ کہ مسجدمیں گندگی ڈالنا نبی کریم کی ناراضی کا باعث ہے۔۲دوسرے یہ کہ مسجدکو اپنے ہاتھ سے صاف کرنا حضورکی سنت ہے اسی لےل علماءمشائخ بلکہ اسلامی بادشاہ کبھی اپنے ہاتھ سے بھی مسجدصاف کرتے تھے۔

۳؎ یعنی اس کی رحمت خاص سامنے ہوتی ہے،نیز کعبہ بھی سامنے ہے۔بعض لوگ نمازکے علاوہ بھی کعبہ کی طرف تھوکنے کو منع کرتے تھے۔

۴؎ یہ بھی وہاں جہاں مسجد کا فرش کچا یا بجری ہو جس سے تھوک کو دبایا جاسکے،پکے فرش میں قطعًا منع کہ اس میں مسجد کی گندگی ہے،ایسے موقع کے لیے اگلی ہدایت آرہی ہے۔

۵؎ یہ عمل مسجدکے پکے فرشوں اورقیمتی مصلّوں پربھی کیاجاسکتا ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ چادر اوڑھے رہنا حضورکی سنت ہے اورنمازمیں اتنا تھوڑاعمل ضرورۃً جائز ہے۔