الفصل الثانی

دوسری فصل

حدیث نمبر 10

روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اپنے منہ کے سامنے کچھ رکھ لے ۱؎ اگر نہ پائے تو اپنی لاٹھی گاڑھ لے اگر اس کے پاس لاٹھی نہ ہو تو خط کھینچ لے پھر جو چیز سامنے سے گزرے تو اسے نقصان نہ دے گی۲؎(ابوداؤد،ابن ماجہ)

شرح

۱؎ یعنی ایک ہاتھ لمبی اور ایک انگل موٹی کوئی چیزجیسا کہ پچھلی احادیث میں صراحتًا گزر گیا۔بعض نمازی اپنے آگے چاقو یا پیالہ وغیرہ رکھ لیتے ہیں سخت غلطی کرتے ہیں وہ حدیث کا مطلب نہیں سمجھے۔

۲؎ خط کھینچنے کی حدیث مضطرب ہے ضعیف بھی۔دیکھو مرقا ت،لمعات وغیرہ۔اس لیے اکثر علماء نے اس پرعمل نہ کیا وہ خط کومحض بے کار سمجھتے ہیں۔بعض نے فرمایا کہ اس خط کی وجہ سے سامنے گزرنے کا اثر نماز پر نہ ہوگا اس کی نماز خراب نہ ہوگی مگر اس سے گزرنا جائز نہ ہوگا اور گزرنے والا گنہگار بھی ہوگا اسی لیے یہاں لَایَضُرُّہٗ فرمایا یعنی نمازی کو مضر نہیں نہ کہ گزرنے والے کو،مگر صحیح قول جمہو ر ہی کا ہے کیونکہ خط نہ تو آڑ بنتا ہے نہ کسی کو نظر ہی آتا ہے تو اس کا ہونا نہ ہونا یکساں ہے۔