📌شیطان کی شیطانیاں ۔

🌹اللہ تبارک و تعالی کا ارشاد ہے،

الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللَّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ.

( سورة البقرة 268 )

اللہ تبارک و تعالی کی بندہ نوازی اور اسلوب تفہیم و تنبیہ کی کیا بات ہے ۔ تقابلی انداز اختیار فرماتے ہوئے بندے کو سمجھایا جا رہا ہے ۔

ایک طرف شیطان ہے اور اس کی دو خصلتیں ہیں

(1) ڈراتا ہے تمہیں کہ زکات و صدقات کی ادائیگی سے تم فقر و افلاس کا شکار ہو جاؤ گے ۔ تمہاری ، تمہارے اپنوں کی کئی ضروریات ادھوری رہ جائیں گی ۔

(2) فحاشی کا کہتا ہے ۔ جو بھی کہے گا ۔ اس کا ظاہر جیسا بھی ہو وہ ہوگا فحش ہی کے زمرے میں ۔

اور

اللہ ہے دوسری جانب اس کے مقابلے پر اور اس کی بھی دو شانیں ہیں جن کا وہ تم سے برملا وعدہ کر رہا ہے ۔

(1) عمومی مغفرت

(2) فضل عظیم ۔

اور آیت کے آخر میں اپنی ان شانوں سے مناسب دو صفتیں ذکر کر دیں ۔

اور اللہ وسعت والا ہے علم والا ہے ۔

گویا اس طرح حسن اختیار کا فیصلہ بندے پر چھوڑ دیا ۔

ایک معمولی عقل و دانش کے مالک کا فیصلہ بھی یہی ہو سکتا ہے کہ طرف اپنوں کی اختیار کرنا چاہیے نہ کہ غیروں کی اور اگر وہ اپنا ، اپنا بھی اور محسن و مربی و مخلص بھی ہو تو اس کی اطاعت شان بندگی ، فرض اور احسان شناسی ہے اور وہ غیر اگر کھلے دشمن ہوں تو ان سے کوسوں دوری لازم ہے ۔

بحیثیت کلمہ گو ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالی کا ہر فرمان واجب التسلیم ہے ، نادرستگی اور خلاف واقعہ ہونے کے ادنی ترین شبہ و احتمال سے بھی منزہ ہے ۔

لیکن اس کا تو اپنا کھلا چیلنج ہے ۔

وَعْدَ اللَّهِ حَقًّا ۚ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا .

( سورة النساء 122)

اللہ کا وعدہ حق سچ ہے اور کوئی ہے اللہ سے بڑھ کر سچ بات والا ۔

اور کچھ آیات پہلے فرمایا

وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ حَدِيثًا .

( سورة النساء 87)

اور کون زیادہ سچا ہے اللہ سے بات بتانے میں ۔

فقیر خالد محمود عرض گذار ہے کہ قول اور حدیث دونوں جمع کر کے جتلا دیا کہ بات اپنی ذات کے بارے میں ہو یا کسی اور سے متعلقہ ، کسی بھی طرح کی ہو ہم سے بڑھ کر سچا ہے ہی کوئی نہیں ۔

اور ہم اہل ایمان بحمد اللہ تبارک و تعالی عقیدہ بھی یہی رکھتے ہیں ۔ اور اس کی تصدیق و تصویب بھی جناب باری تعالی سے موجود ہے

وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ .

( سورة المائدة 50 )

اور یقین رکھنے والی قوم کے لیئے تو اللہ سے بڑھ کر اچھا حکم دینے والا کوئی ہے ہی نہیں ۔

مزید کرم فرماتے ہوئے شیطان کے ان بظاہر پر کشش اور اپنا فائدہ لگنے والے تزویراتی جھانسوں کی نقاب کشائی یوں فرمائی ۔

🌹يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ ۖ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا .

( سورة النساء 120)

يَعِدُهُمْ = اندیشے پیدا کرتا ہے مال کم ہو جانے کے ، کوئی اچانک نمودار ہو پڑنے والی ذاتی و خانگی حاجت وغیرہا کے ، نہ خرچ کرنے سے جمع ہو کر بڑھ جانے کے ، معاشرے میں عزت و وقار ملنے کے ۔ کثرت مال کی وجہ سے کوئی عہدہ ، منصب اور کئی دیگر سربلندیاں ملنے کے امکانات کے

وَيُمَنِّيهِمْ = اور انہیں نہ پوری ہو سکنے والی تمناؤں کے سراب میں مبتلا کیئے رکھتا ہے ۔ ابھی بڑی عمر پڑی ہے ، ہو جائیں گی نیکیاں اور صدقات و خیرات ۔ چار دن تو عیش و عشرت کر لیں ۔

وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا .

( سورة النساء 120)

اور شیطان کے یہ سارے وعدے سوائے فریب کے اور کچھ نہیں ۔

🙏اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں عرض ہے کہ ہم ابلیس اور اس کے گماشتوں سے سوائے تیرے فضل کے کسی طور بچ نہیں سکتے ۔

🤲یا اللہ یہ فقیر خالد محمود اپنے آپ کو اور اپنی ذریت کو شیطان مردود سے تیری ہی پناہ میں دیتا ہے ۔ دائمی پناہ عطاء فرما۔ آمین آمین آمین یا رب العالمین