دو نمبر لوگ..!!

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

“(نیک و باکمال) لوگ دنیا سے چلے گئے اب صرف “نَسنَاس” باقی رہ گئے ہیں۔

کسی نے پوچھا:

“نَسنَاس” کون ہیں؟

(تو) آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

“جو نیک لوگوں کا لبادہ اوڑھے رہتے ہیں لیکن حقیقت میں نیک نہیں ہوتے۔”

[الزہد لابی داؤد ص 306 رقم 283]

یہ بات بالکل ہمارے زمانے کے لوگوں کی عکاسی کرتی ہے اللہ عزوجل ہمیں ایسے لوگوں سے محفوظ رکھے۔ آمین

اس اثر کے تمام رواۃ ثقہ ہیں سوائے اس کے کہ ابن جریج کی سماع کی تصریح اس عاجز کو نہ مل سکی۔

ٹوٹ: اس اثر کو امام ابونعیم نے بھی حلیۃ الاولیاء [ج 1 ص ص 174] میں روایت کیا ہے لیکن سند میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے نام کی جگہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا نام آ گیا ہے۔

اس عاجز کی نظر میں الزہد لابی داؤد کی سند ہی صحیح اور راجح ہے کیونکہ امام عبدالرحمن بن مہدی علیہ الرحمہ امام ثوری علیہ الرحمہ کی احادیث میں سب سے زیادہ اعلم و اوثق ہیں۔

[تہذیب التہذیب ج 6 ص 281]

اور یہ اثر بھی امام عبدالرحمن بن مہدی علیہ الرحمہ نے امام ثوری علیہ الرحمہ سے ہی روایت کی ہوئی ہے۔

[الزہد لابی داؤد ص 306 رقم 283]

اور امام محمد بن یوسف الفریابی علیہ الرحمہ نے بھی اسی اثر کو امام ثوری علیہ الرحمہ سے روایت کیا ہے اور اس میں بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی کا نام ہے۔

[الزہد الکبیر للبیہقی ج 1 ص 233 رقم 230]

لہذا حلیۃ الاولیاء کی سند میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا نام آ جانا کسی راوی کا تسامح و وہم ہے۔

واللہ اعلم

عسقلانی غفراللہ لہ