نگینہ انگوٹھی میں کیسے آیا

عقیق ایک پتھر ہے تو ایسے تو بیشمار پتھر راستوں میں پڑے دکھائی دیتے ہیں لیکن انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا نہیں جاتا،ٹھوکروں کے سوا انہیں کچھ دیا نہیں جاتا،مگر عقیق کے پتھر کو یہ درجہ کیسے حاصل ہو گیا کہ وہ انسان کے ہاتھ کی انگلی میں جگہ پایا،تو عقیق نے زبان حال سے جواب دیا اے اعتراض کرنے والے یہ نہ دیکھ کہ میں پتھر ہوں،یہ دیکھ کہ انسان کی انگلی میں عزت کی جگہ پانے کے لئے میں نے کتنی قربانیاں دی ہیں، میں نے اس کہ لئے سیکڑوں زخم کھائے،میرے بدن کو کتنی طرف سے کاٹا اور چھانٹا گیا،میرے وجود کو ایک مناسب قد کا بنایا گیا،اور اتنے ہی پر بس نہیں مجھے پکڑ کر لایا گیا اور انگوٹھی کے دہانے میں قید کر دیا گیا،تب چل کے انسان نے مجھے قدر کی نگاہ سے دیکھا اور اپنی انگلی میں مجھے جگہ عطا کر دی،ابھی میں انگوٹھی کے دہانے سے آزاد ہو جاؤں تو میارا منسب چلا جائے اور پھر میں ترستا رہ جاؤں،یہ نہ سمجھو میں یونہی اس مقام کو پا گیا ہوں بڑی زحمتوں سے گزرنے کے بعد رحمتوں کا یہ ماحول پایا ہوں

کامیابی کے لئے کیا کروگی

میرے پیارے آقا ﷺ کی پیاری دیوانیو ! پتھر نے زبان حال سے جو عزت تک پہنچنے کی داستان ہمیں بتائی ہماری اصلاح کے لئے کافی ہے کہ عورتیں تو بے شمار ہیں سبھی کو عزت کا مقام نہیں مل جاتا اور سبھی جنتی عورت ہونے کے گرانقدر لقب سے مشرف نہیں ہو سکتیں،اس عظیم منصب کو پانے کے لئے رات و دن ایک کرنے پڑتے ہیں،قربانیوں کے لئے ہمہ وقت مستعد رہنا پڑتا ہے،سکون کیا ہے اسے فراموش کرکے اس کے قربانی ہی کو اپنے لئے تسکین کا سامان بنانا پڑتا ہے،اللہ کے حقوق کی ادائیگی کے ساتھ بندوں کے حقوق میں بھی مطابق شان کوشاں رہنا پڑتا ہے،یہ کہہ لیجیئے کہ اپنی قیمتی زندگی کو ان خدمتوں کے نام وقف کر دینے والی کو جنتی عورت کا لقب عطا کیا جاتا ہے،اور وہ دنیا میں جنتی حور کی مثال بن جاتی ہے،اسکے اخلاق و کردار کی خوشبو دور دور تک پہنچتی ہے اور وہ نہ جانے کتنوں کی تقدیر بنانے والی ہوتی ہے 

نہ جب تک دل میں پیدا کر سکوگے ذوق قربانی

نہ بن پاوٗ گے فاروقی نہ ہو پاوٗ گے مسلمانی