دیندار چھوڑنے کا نقصان

ہمارے پیارے آقا ﷺ نے دینداری کو چھوڑ کر دوسری چاہتوں پر ہونے والے انتخاب کا نقصان بھی ہمیں بتا دیا تاکہ اس میں بھی ہمارے لئے کوئے بہانہ نہ رہ جائے

ھضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فخر موجودات ﷺ نے ارشاد فرمایا من تزوج امراٗۃ لعزھا لم یزد اللہ الا ذلا،ومن تزوجھا لمالھا لم یزد اللہ تعالیٰ الا فقرا،ومن تزوجھا لحسنھا لم یزد اللہ الا دنائۃ،ومن تزوج امراٗۃ لیغض بصرہ و یحصن فرجہ و یصل رحمہ وکان ذٰلک منہ و بورک لہ فیھا و بارک اللہ لھا فیہ،جو کسی عورت سے اسکی عزت کی وجہ سے نکاح کرے گا اللہ تعالیٰ اسکی ذلت میں اضافہ کرے گا،اور جو اسکے مال کی وجہ سے نکاح کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے فقر میں اضافہ کرے گا،اور جو اس سے اسکے حسن کی وجہ سے نکاح کرے گا اللہ اس کے بگاڑ میں اضافہ کرے گا،اور جو کسی عورت سے اس لئے نکاح کرے کہ اسکی نگاھ جھکی رہے،شرمگاہ محفوظ رہے اور صلہ رحمی کرے اور وہ اس سے ہوا تو اسکے لئے بیوی میں برکت ہو اور اللہ بیوی کے لئے اسکے شوہر میں برکت عطا کرے (کنز العمال ج ۱۶ ص ۳۰۱)

نبی کی دعا میں شرکت

تین طریقوں پر انتخاب جسکی بنیاد نکاح سے ہونے والے فوائد کو مد نظر رکھ کر نہیں بلکہ دینا کے فائدوں کے حصول پر ہے تو ہمارے آقا ﷺ نے فرمایا اس میں دینا کا جو فائدہ اسے ملحوظ ہے حاصل نہ ہوگا بلکہ اسکا اثر برعکس ہوگا،عزت کا خیال ہے تو ذلت سے دو چار ہونا پڑے گا،مال منظور نظر ہے تو فقر فاقہ آئے گا،حسن ملحوظ ہے تو بگاڑ پیدا ہوگا،کامیاب ہونا ہے اور اس میں نبی ﷺ کی دعا میں شریک ہوناہے تو آخری طریقہ دین کے نام پر دیندار کا انتخاب ہے