مرزا جہلمی کے شہرہ آفاق جھوٹ (22)

مرزا جونئیر بغض صحابہؓ سے لبریز ہے سینہ تیرا

مجلس ملعون میں ایک جاہل جہالت عظمیٰ کا مظاہرہ کرتے ہوے اجہل سے سوال کرتا ہے کہ کیا حضرت عمرؓ کو بدعت ایجاد کرنے کا اختیار ہے؟

جواب ملتا ھے کہ حضرت عمرؓ کو بدعت ایجاد کرنے کا بھی اختیار نہیں۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں پس ان میں سے جس کی اقتدا کرو گے ہدایت پاؤ گے۔

(مشکوٰۃ المصابیح، جلد 3 ، باب مناقبِ صحابہ، حدیث نمبر 5762)

خلیفہ راشد امت مسلمہ کے محدث کہ جنکی اقتداء ھدایت کا وسیلہ ھے انکا فعل بدعت کیسے ہوسکتا ھے ۔

رہی یہ بات کہ اذان میں الصلوة خیر من النوم کس نے داخل کیا تواحادیث مبارکہ کے تتبع سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ الصلوٰۃ خیر من النوم کا اضافہ ہجرت کے پہلے سال اذان کی مشروعیت کے کچھ دنوں بعد ہوا ہے۔

اس لئے کہ جن صحابی حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کو اذان کا الہام کیا گیا ہے انہیں سے الصلوٰۃ خیر من النوم کے اضافے سے متعلق ایک حدیث مروی ہے جس میں انہوں نے اذان کی مشروعیت کا واقعہ یوں بیان کیا ہے۔

فرماتے ہیں کہ جب میں نے اپنا خواب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سنایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ سچا خواب ہے پھر اذان کہنے کا حکم دیا چنانچہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ اذان کہا کرتے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کیلئے بلانے آیا کرتے تھے ایک دفعہ صبح کی نماز کیلئے بلانے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرما رہے تھے حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے بآوازِ بلند الصلوٰۃ خیر من النوم کہا۔ اس حدیث کے راوی حضرت سعید بن مسیبؒ فرماتے ہیں کہ یہ کلمات اس وقت سے صبح کی اذان میں داخل کئے گئے ہیں۔ پس حدیث مذکور سے معلوم ہوا کہ الصلوٰۃ خیر من النوم کا اضافہ اذان کی مشروعیت کے کچھ ہی دنوں بعد ہوا ہے جبکہ اذان کی مشروعیت ہجرت کے پہلے سال ہوئی ہے۔

( المسند الجامع ۳۰۳/۸)

اب اگر کوئی کہے کہ بعض روایات ایسی بھی ملتی ہیں کہ جس میں اسکی مشروعیت کی نسبت حضرت عمرؓ کی جانب ہوتی ھے تو اس سے بھی اسکا بدعت ہونا نہیں بلکہ مذکورہ بالا روایت سے اسکا دین ہونا ہی ثابت ہوگا ۔

اللہ اس شریر کے فتنے سے امت مسلمہ کو محفوظ رکھے آمین

 

احمدرضارضوی