ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی ۔

🌹قُل لَّا يَسْتَوِي الْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِيثِ ۚ فَاتَّقُوا اللَّهَ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

( سورة المائدة 100)

🌷آپ بتا دیجئے خبیث اور طیب برابر ہو ہی نہیں سکتے اگرچہ خبیث کی بہتات تمہیں ششدر کر دے ۔ تو ڈرو اللہ سے اے اہل عقل تاکہ تم فلاح پا سکو ۔

🔎اللہ تبارک و تعالی نے ” خبیث اور طیب ” الفاظ استعمال فرما کر مدلول بڑا ہی وسیع کر دیا ۔

طیب میں انسان ، حیوانات، نباتات ، ماکولات، مشروبات، ملبوسات وغیرہا اشیاء کے ساتھ ساتھ حلال ، مباح سبھی آ گئے ۔ ہر طاہر بھی طیب نہیں ہوتا طیب وہ ہوتا ہے جو شرع شریف کی حدود و قیود پر پورا اترنے کے ساتھ ساتھ نفس انسانی کے لیئے بھلا بھی ہو ۔

☀️ خبیث فرمایا، نجس یا حرام نہیں بولا چنانچہ مدلول میں ہر وہ شی آ گئی جو کہ شرعا ، عرفا ، طبعا، اخلاقا کسی بھی لحاظ سے خباثت والی ہو ۔

☆دو اور رہنمائیاں بھی مل گئیں

(1) خبیث، بمقابلہ طیب کے زیادہ ہو گا

(2) خبیث کی ظاہری دلفریبی بڑے بڑوں کو حیران کر کے رکھ دینے والی ہو گی

اور اس صورتحال سے بچنے کا ذریعہ اپنا تقوی بتا دیا ۔

تقوی وہ وصف ہے جو

ایسے گمراہ کن ماحول میں محفوظ رکھتا ہے

جو اہل عقل و دانش ہی کرتے ہیں

جس کا فائدہ فلاح ( دنیا اور آخرت کی کامیابی ) ہے

فقیر خالد محمود یہ عرض بھی کر دے اگرچہ اس آیت کا مقصد نزول یہ بتانا ہے کہ

مشرکین و کفار

مؤمنين کے کسی طرح بھی برابر نہیں لیکن آیات اپنے مقاصد نزول کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ تمام مکلف مخلوق ( ثقلین ، انس و جن ) کے لیئے تا قیام قیامت سامان ہدایت ہیں ۔

یہ آیت آپ کی نجی زندگی ، عائلی زندگی ، سوشل زندگی وغیرہ سبھی اطوار زندگی میں یہی درس دے رہی ہے کہ طیب اختیار کرو ، تقوی شعار بنو ۔

یہ دین اتنا طیب پسند ہے کہ

کھانے پینے پہننے چلنے پھرنے دوست بنانے باتیں کرنے میں ہی طیب کی پابندی کا مطالبہ نہیں کرتا بلکہ مخصوص دنوں میں ازدواجی تعلقات کو صرف اذیت کی بنیاد پر حرام کر دیتا ہے ۔

فقیر خالد محمود

ادارہ معارف القرآن کشمیر کالونی کراچی

8 رمضان 1441 ھ

2 مئی 2020