نیک عورت کی تلاش مشکل

حضرت ابو امامہ عضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے اللہ کے پیارے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا

مثل المراٗۃ الصالحۃ فی النسآء کمثل غراب الاعصم قیل یا رسول اللہ ﷺ وما الغراب الاعصم قال الذی احدی یدیھ بیضاء

نیک عورت کی مثال عورتوں میں ایسی ہے جیسے غراب اعصم،پوچھا گیا اے اللہ کے رسول غراب اعصم کیا ہے؟ آپنے فرمایا کوا جسکا ایک پر سفید ہو (کنز العمال ج۱۶ ص ۴۰۹)

ہر جگہ کا کوا کالا

ہر جگہ کا کوا کالا ہی ہوتا ہے،ایسا کوا نظر ہی نہیں آتا کہ جسکا ایک پر سفید ہو،بس اسی طرح سے عورتوں میں نیک اور صالح کی تلاش بڑی مشکل ہے اس لئے کہ عورتیں دین میں آگے آنا چاہتی ہی نہیں، اگر انہیں خود آگے آنا ہو تو انہیں روکنے والا کون ہے ؟پہلے کے زمانے میں نیک عورتیں کم تھیں اب تو بہت ہی کم ہیں،مگر عورتوں کے نیکی کی جانب کم ہونے میں کسی غیر کا قصور نہیں ہے انکا اپنا قصور ہے ،برائیوں کی دعوت ہوتی ہے تو مسابقت کے لئے کہنا نہیں پڑتا،شادیوں کی تقریبات ہوتی ہیں تو عورتوں کو یاد دلانا نہیں پڑتا،میلوں ٹھیلوں میں جانا ہو تو بلانا نہیں پڑتا،پارکوں کی تفریح ہو تو انتظار کرنا نہیں پڑتا،سینما ہال جانا ہو ،ناٹک اور ڈرامے دیکھنے ہوں تو تکان کا بہانا نہیں ہوتا،غرضیکہ گناہ کی کوئی بھی محفل ہو عورتیں پیش پیش نظر آتی ہیں،دینا کی کوئی بھی تقریب ہو عورتیں چست و چالاک نظر آتی ہیں،صرف ایک میدان ہے جہاں کی ہزاروں رغبتیں دئے جانے کے باوجود عورتیں نظر تک نہیں آتیں وہ دین ہے،حتیٰ کہ ہمارے آقا ﷺ نے فرمایا عورتوں میں نیک اور صالح کی اتنی کمی ہے جیسے کووں میں سفید پر کے کوے تلاش سے نہیں ملتے،کیا اس کمی کی پورانی تاریخ کو مٹایا جاسکتا ہے؟ کیا عورتوں کی کثرت سے خیر کی امید رکھی جا سکتی ہے؟ کیوں نہیں یہ بات محال تو نہیں ہے،اگر سب مل کر عھد کرلیں کہ ہم اللہ اور رسول کے فرمان پر آجائیں گی تو قریب کے مستقبل میں مبارک دن دیکھے جاسکتے ہیں اللہ تعالیٰ نبی ﷺ کے وسیلہ سے ہماری مسلمان عورتوں کو عمل کی توفیق عطا فرمائے