نیک عورت حور سے افضل
sulemansubhani نے Friday، 15 May 2020 کو شائع کیا.
نیک عورت حور سے افضل
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ دریافت کیا کہ اے اللہ کے رسول ا نسآء الدنیا افضل ام الحور العین دنیا کی عورتیں افضل ہیں یا حور عین،آپنے فرمایا نسآء الدنیا افضل من الحور العین دنیا کی عورتیں ھور عین سے افضل ہیں کفضل الظھارۃ علی البطانۃ جیسے ابرہ کی فضیلت استر پر میں نے پوچھا اے اللہ کے رسول بماذا کیوں؟ فرمایا لصلاتھن و صیامھن وعبادتھن انکے نماز روزہ اور اللہ عزو جل کی عبادت کی وجہ سے
اس حدیث پاک کا مطلب یہ ہے کہ جنت کی حوروں کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے جنت کے لئے ہی پیدا فرمایا اس لئے انہیں وہیں پر رہنا ہے وہ مقام انہوں نے محنت سے حاصل نہیں کیا ہے،جب کہ دنیا کی عورتوں کو اس کے لائق بننے میں اللہ کی رضا کے بہت سارے کام کرنے پڑتے ہیں،نماز ، روازہ ، حج،زکوٰۃاور دوسری عبادتیں،اس لئے جو عورتیں نیک اور صالح ہیں انکا مقام و مرتبہ اللہ اور رسول کی بارگاہ میں حوروں سے افضل ہے،اور وہ بہتریں جنتی عورت ہے اس دنیا میں
عبادتوں کا مقصد
اس حدیث پاک سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ اللہ تبارک نے عبادتوں کا حکم ہمیں اپنی بارگاہ میں بلند ہونے کے لئے دیا،اسے اپنانے سے اور اس پر عمل پیرا رہنے سے ہماری عزت خدا اور رسول کی بارگاہ میں بڑھ جاتی ہے،ہم دیندار اور پرہیزگار ہو جائیں تو جنتی مخلوق سے بھی ہم بہتر ہیں اس لئے کہ انہیں اللہ نے ہماری سھولت و آرام کے لئے پیدا فرمایا جبکہ ہمیں اللہ نے اپنی اطاعت کے لئے پیدا فرمایا
☆☆اہل سنت اہل جنت☆☆
قرآن پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
1یَّوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْهٌ وَّ تَسْوَدُّ وُجُوْهٌۚ(ال عمران آیت”106)
جس دن کئی چہرے روشن ہوں گے اور کئی چہرے سیاہ ہوں گے
اس آیت مبارکہ کے تحت تفسیر در منثور میں ہے”
حضرت ابو سعید خوری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے آیت کریمہ تلاوت فرمائی اور ارشاد فرمایا:
(يوم تبيض وجوه اهل الجماعات والسنة)
اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو جماعت والے ہیں اور سنت والے ہیں ان کے بروز قیامت چہرے روشن ہوں گیں(تفسیر در منثور ج2ص63)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اس آیت کی تفسیر میں ارشاد فرماتے ہیں:
(يوم تبيض وجوه اهل السنة والجماعة)
قیامت کے دن جن کے چہرے چمکتے ہوں گیں وہ اہل سنت و جماعت ہیں.
اسی طرح کا مفہوم تفسیر مظہری ج2ص112،تفسیر زاد المسیرج1ص436،تفسیر خازن،ج1ص562،تفسیر ابن کثیرج1ص390،میں موجود ہے،
2امام غزالی نے نقل کیا ہے کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ نجات پانے والا گروہ اہل سنت و جماعت ہے(احیاء العلوم)
3تمہید ابو شکور سالمی میں ہے :
“نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے مروی ہے کہ میرے بعد میری امت کے (73)گروہ ہو جائیں گے وہ ایک کے سوا سب کے سب دوزخئ ہوں گے(وھی اھل السنة و الجماعة) اور وہ ایک گروہ اہل سنت و جماعت ہے”.(تمہید ابو شکور سالمی ص73)
4ملا علی قاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
(فلا شك ولا ريب انهم اهل السنة والجماعة)
“کہ اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ جنتی گروہ اہل سنت و جماعت ہے”(مرقاة المفاتيح،ج1ص248)
علامہ عبد العزیز دباغ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
“اس وقت کسی کیلئے ولایت کا دروازہ نہیں کھل سکتا جب تک وہ اہل سنت و جماعت کے عقیدہ پر نہ ہو”(الابریز،ص24)
5امام ربانی مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
“اہل سنت و جماعت کے مطابق عقیدہ رکھنے کےسوا کوئی چارہ نہیں،اہل سنت و جماعت کے سوا عقیدہ زہر قاتل ہے”(مکتوبات،ج1ص17)
6شیخ محقق شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
“نجات پانے والا گروہ اہل سنت و جماعت ہے(أشعة اللمعات ج1ص76)
7الملل والنحل محمد بن عبد الکریم شہرستانی علیہ الرحمہ کتاب ہے اس میں تمام فرقوں پر بحث کی گئی ہے اور بہتر فرقوں کو شمار کیا گیا ہے کہ وہ کون کونسے ہیں،اور ان میں سے تہترواں کون سا ہے،محمد بن۔ عبد الکریم شہرستانی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ سرکار صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے:
(ستفترق أمتي على ثلاث وسبعين فرقة الناجية منها واحدة والباقون هلكى قيل ومن الناجية قال أهل السنة والجماعة قيل وما السنة والجماعة قال ما أنا عليه واصحابي)
میری امت عنقریب تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی،ان تہتر میں سے ایک نجات پانے والا ہے(عقیدہ کی بنیاد پر )باقی سب ہلاک ہونے والے ہیں،عرض کی گئی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ‘نجات پانے والا فرقہ کون سا ہے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا “اہل سنت وجماعت”ہے،
پھر دانائے غیوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کیاگیا یارسول اللہ وہ سنت اور جماعت کیا ہوتی ہے،اس کا کیا مطلب ہے؟
سرکار صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا “کہ آج میں اور میرے صحابہ جس رستے پر ہیں کل اس کو اہلسنت کہا جائے گا”(الملل والنحل ج1ص18)
فقیہ ابو لیث سمرقندی علیہ الرحمہ نے بھی اپنی کتاب “تنبیہ الغافلین” ص 319 پر اسی مفہوم کی حدیث مبارکہ ذکر کی ہے،
اللہ پاک ہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائے اور عقائد و معاملات اہل سنت اور مسلک اعلی حضرت ۔علیہ الرحمہ۔پر امن و عافیت کی موت نصیب فرمائے،،،آمین
طالب دعا۔۔۔۔۔راحت علی