قرآن شریف کی تلاوت کرنے اور پڑھانے کے فضائل:

قرآنِ مجید کی تلاوت کرنے اور پڑھانے کے بہت سے فضائل ہیں ، چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’اِنَّ الَّذِیۡنَ یَتْلُوۡنَ کِتٰبَ اللہِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنۡفَقُوۡا مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً یَّرْجُوۡنَ تِجَارَۃً لَّنۡ تَبُوۡرَ ﴿ۙ۲۹﴾ لِیُـوَفِّیَہُمْ اُجُوْرَہُمْ وَ یَزِیۡدَہُمۡ مِّنۡ فَضْلِہٖ ؕ اِنَّہٗ غَفُوۡرٌ شَکُوۡرٌ ﴿۳۰﴾‘‘ (فاطر: ۲۹،۳۰)

ترجمۂکنزُالعِرفان: بیشک وہ لوگ جو اللہ قاکی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے پوشیدہ اوراعلانیہ کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو ہرگز تباہ نہیں ہوگی ۔تاکہ اللہ انہیں ان کے ثواب بھرپور دے اور اپنے فضل سے اور زیادہ عطا کرے بیشک وہ بخشنے والا، قدر فرمانے والا ہے۔  

اور احادیث میں اس کے جو فضائل بیان ہوئے ان میں سے 6فضائل ملاحظہ ہوں :

(1)…حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔(بخاری، کتاب فضائل القرآن، باب خیرکم من تعلّم القرآن وعلّمہ، ۳/۴۱۰، الحدیث: ۵۰۲۷)

(2)…حضرت ابوامامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ قرآن پڑھو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے اصحاب کے لیے شفیع ہو کر آئے گا۔

(مسلم ، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا، باب فضل قراء ۃ القرآن وسورۃ البقرۃ، ص۴۰۳، الحدیث: ۲۵۲(۸۰۴))

(3)… حضرت عبیدہ مُلَیکی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اے قرآن والو! قرآن کو تکیہ نہ بناؤ یعنی سستی اور غفلت نہ برتو اور رات اور دن میں اس کی تلاوت کرو جیسا تلاوت کرنے کا حق ہے اور اس کو پھیلاؤ اور تَغَنّی کرو یعنی اچھی آواز سے پڑھو یا اس کا معاوضہ نہ لو اور جو کچھ اس میں ہے اس پر غور کرو تاکہ تمہیں فلاح ملے، اس کے ثواب میں جلدی نہ کرو کیونکہ اس کا ثواب بہت بڑا ہے۔

(شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی ادمان تلاوتہ، ۲/۳۵۰-۳۵۱، الحدیث: ۲۰۰۷ و۲۰۰۹)

(4)… حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، سید المرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ ان دلوں میں بھی زنگ لگ جاتی ہے، جس طرح لوہے میں پانی لگنے سے زنگ لگتی ہے۔ عرض کی گئی، یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اس کی صفائی کس چیز سے ہوگی؟ ارشاد فرمایا: ’’کثرت سے موت کو یادکرنے اور تلاوت قرآن کرنے سے۔ (شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی ادمان تلاوتہ، ۲/۳۵۲، الحدیث: ۲۰۱۴)

(5)…حضرت ایفع بن عبد الکلاعی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :کسی نے پوچھا، یا رسولَ اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، قرآن میں سب سے بڑی سورت کون سی ہے؟ ارشاد فرمایا: ’’قُلْ ہُوَ اللہُ اَحَدٌ‘‘۔ اس نے عرض کی: قرآن میں سب سے بڑی آیت کون سی ہے؟ ارشاد فرمایا: آیۃ الکرسی ’’اَللہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَۚ اَلْحَیُّ الْقَیُّوۡم‘‘ اس نے کہا، یا رسولَ اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، کون سی آیت (کا فائدہ و ثواب) آپ کو اور آپ کی امت کو پہنچنا محبوب ہے؟ ارشاد فرمایا ’’سورۂ بقرہ کے خاتمہ کی آیت کہ وہ رحمت ِالٰہی کے خزانہ سے عرشِ الٰہی کے نیچے سے ہے، اللہ تعالیٰ نے وہ آیت اس اُمت کو دی ،دنیا و آخرت کی کوئی خیر نہیں مگر یہ اس پر مشتمل ہے۔(دارمی، ومن کتاب فضائل القرآن، باب فضل اول سورۃ البقرۃ وآیۃ الکرسی، ۲/۵۴۰، الحدیث: ۳۳۸۰)

(6)… حضرت جندب بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’قرآن کو اس وقت تک پڑھو، جب تک تمہارے دل کو الفت اور لگاؤ ہو اور جب دل اچاٹ ہوجائے، کھڑے ہو جاؤ۔ یعنی تلاوت بند کر دو۔ (بخاری، کتاب فضائل القرآن، باب اقرؤا القرآن ما ائتلفت علیہ قلوبکم، ۳/۴۱۹، الحدیث: ۵۰۶۱)