حدیث نمبر 329

روایت ہے حضرت وابصہ ابن معبد سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھتے دیکھا تو اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا ۲؎ (احمد،ترمذی،ابوداؤد)ترمذی نے فرمایا یہ حدیث حسن ہے۳؎

شرح

۱؎ آپ آخر ی صحابہ میں سے ہیں، ۹ ھ؁ میں ایمان لائے، بہت پرہیزگار ہمیشہ خوف خدا سے رونے والے تھے، آخر میں کوفہ قیام رہا اور مقام رقہ میں وفات پائی،آپ کی کنیت ابوشدادہے،قبیلہ اوس سے ہیں۔

۲؎ یعنی صف ا ول میں جگہ تھی یہ بلاوجہ اکیلا پیچھے کھڑا ہوا اس کی نماز مکروہ ہوئی اور نماز مکروہ کا لوٹانا مستحب ہے،یہ حکم استحبابی ہے۔بعض علماء کے نزدیک اس صورت میں اس کی نماز فاسد ہوگی،وہ حضرات اس حکم کو وجوبی مانتے ہیں۔خیال رہے کہ اگر صف اول میں جگہ نہ ہو تو یہ آنے والا امام کے پیچھے والے کو ہاتھ لگادے،اگر یہ مسئلے سے واقف ہوگا تو پیچھے آجائے گا ورنہ اس کی نماز کراہت سے بچ جائے گی۔اس حکم سے جنازے کی نماز مستثنٰی ہے،وہاں اگر امام کے علاوہ پانچ آدمی ہوں تو دو ،دو آدمی دو صفیں بنائیں گے اور ایک آدمی تیسری صف تاکہ تین صفوں کی بشارت میت کو حاصل ہوجائے۔خیال رہے کہ یہ حدیث احناف کے خلاف نہیں اور اکیلے کھڑے ہونے والے کی نماز مکروہ ہے فاسد نہیں،جیساکہ اگلے باب میں آئے گا کہ حضرت ابوبکرہ نے صف میں پہنچنے سے پہلے رکوع کردیا، پھر صف سے ملے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز لوٹانے کا حکم نہیں دیا حالانکہ وہ رکوع کے وقت اکیلے ہی تھی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکم استحبابی ہے۔

۳؎ مگر ابن عبدالبرّ نے اسے مضطرب فرمایا،بیہقی نے ضعیف کہا۔