حدیث نمبر 375

روایت ہے انہی سے فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے عشاء کی پھر اپنی قوم میں آتے انہیں عشاء پڑھاتے ان کی زائد نماز ہوتی ۱؎

شرح

۱؎ ظاہر یہ ہے کہ ھِیَ کا مرجع آپ کی پہلی نماز ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کی یعنی پہلی نماز نفل ہوتی تھی اور دوسری فرض اور اگر اس کا مرجع دوسری نماز ہو تو نافلۃ کے لغوی معنی مراد ہوں گے یعنی زائد۔ قرآن کریم نے اس معنی میں فرض نماز کو بھی نفل فرمایا ہے:”فَتَہَجَّدْ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ” حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر تہجد فرض تھی مگر اس کو نافلہ بمعنی زائد ہ فرمایا گیا اور اگر مان لیا جائے کہ آپ اولًا فرض ہی پڑھتے تھے بعد میں نفل تو یہ آپ کا اجتہاد تھا اسی لیئے بعض روایات میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے فرمایا اے معاذ یا تم میرے ساتھ نماز پڑھو یا اپنی قوم کو ہلکی نماز پڑھاؤ۔