وَقُلْ رَّبِّ اَعُوۡذُ بِكَ مِنۡ هَمَزٰتِ الشَّيٰطِيۡنِۙ ۞- سورۃ نمبر 23 المؤمنون آیت نمبر 97
sulemansubhani نے Tuesday، 9 June 2020 کو شائع کیا.
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَقُلْ رَّبِّ اَعُوۡذُ بِكَ مِنۡ هَمَزٰتِ الشَّيٰطِيۡنِۙ ۞
ترجمہ:
آپ کہیے اے میرے رب ! میں شیطان کے وسوسوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں
شیطان کے وسوسوں اور اس کے حاضر ہونے سے پناہ طلب کرنے کے متعلق احادیث
المئومنون : ٩٨-٩٧ میں فرمایا : آپ کہیے : اے میرے رب میں شیطان کے ھمزات (وسوسوں) سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ اور میرے رب میں اس سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ وہ (شیاطین) میرے پاس آئیں۔
اس سے پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو عفو اور درگزر کی نصیحت کی بھی اور برائی کا جواب اچھائی سے دینے کی تلقین کی تھی اور اس آیت میں یہ بتایا ہے کہ وہ کون سی چیز ہے جس سے عفو و درگزر اور بدی کا جواب نیکی سے دینے کی طاقت حاصل ہوگی اور وہ ہے شیطان کے ہمزات (وسوسوں) سے اللہ کی پناہ طلب کرنا۔
الھمزۃ کا لغت میں معنی ہے کچوکے لگانا اور دھکا دے کر کسی کو دور کرنا، لیث نے کہا پس پشت بات کرنا الھمز ہے اور منہ کے سامنے بات کرنا لمز ہے اور شیطان چپکے چپکے ابن آدم کے سینہ میں وسوسے ڈالتا ہے، اور عوذبک من ھمزات الشیاطین کا معنی ہے اللہ کے ذکر سے غافل کرنے کے لئے شیطان جن باتوں کو دل میں ڈالتا ہے ان سے اللہ کی پناہ طلب کرنا حدیث میں ہے :
حضرت جبیر بن مطعم (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے راوی نے کہا پتا نہیں وہ کون سی نماز تھی آپ نے پڑھا اللہ اکبر کبیرا، اللہ اکبر کبیرا، اللہ اکبر کبیرا، الحمد للہ کثیرا، الحمد للہ کثیرا اور تین مرتبہ پڑھا سبحان اللہ بکرۃ واصیلا پھر دعا کی : میں شیطان کے نفخ اس کی نفث اور اس کے ھمز سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں حضرت جبیر نے کہا نفث کا معنی شعر ہے اور نفخ کا معنی تکبر ہے اور ھمز کا معنی ہے الموتہ یعنی جنون۔ (سنن ابودائود رقم الحدیث : ٧٦٤ سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٨٠٧ مسند احمد رقم الحدیث : ١٦٧٨٤، دارالفکر)
نیز اس آیت میں شیطان کے حاضر ہونے سے بھی اللہ کی پناہ طلب کرنے کا حکم دیا ہے۔
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ شیطان تمہاری ہر چیز کے پاس حاضر ہوتا ہے حتیٰ کہ وہ کھانے کے پاس بھی حاض رہتا ہے، پس جب تم میں سے کسی شخص کا لقمہ کر جائے تو اس لقمہ پر جو خراب چیز لگ گی ہے اس کو صاف کر کے اس لقمہ کو کھالے اور جب کھانے سے فارغ ہو تو اپنی انگلیوں کو چاٹ لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے طعام کے کون سے جز میں برکت ہے۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث بلاتکرار ٢٠٣٣ الرقم المسلسل ٥٢٠٥ سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٣٢٧٩)
اگر کسی شخص کو شیطان خواب میں آ کر ڈرائے تو اس کے متعلق یہ حدیث ہے :
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے ریات کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نیند میں ڈرتا ہو تو وہ یہ کہے اعوذ بکلمات اللہ التامات من غضبہ و عقابہ و شرعبادہ و من ھمزات الشیاطین و ان یحضرون (میں اللہ کے غضب، اس کے عذاب اور اس کے بندوں کے شر سے اور شیطانوں کے وسوسوں سے اور ان کے حاضر ہونے سے اللہ کے کلمات تامہ کی پناہ میں آتا ہوں، حضرت عبداللہ بن عمرو اپنے بالغ بچوں کو یہ کلمات یاد کراتے تھے اور نابالغ بچوں کے لئے ان کملات کو ایک کاغذ میں لکھ کر اس کاغذ کو ان کے گلے میں لٹکا دیتے تھے۔ امام ترمذی نے کہا یہ حدیث حسن غریب ہے۔ (سنن الترمذی رقم الحدیث : ٣٥٢٨ سنن ابو دائود رقم الحدیث : ٣٨٩٣ مصنف ابن ابی شیبہ ج ٨ ص ٦٣، ٣٦، ج ١٠ ص ٣٦٤ مسند احمد ج ٢ ص ١٨١ کتاب الدعاء للطبراتی رقم الحدیث : ١٠٨٦ عمل الیوم واللیلتہ للنسائی رقم الحدیث : ٧٦٥ عمل الیوم وللیلتہ لابن السنی رقم الحدیث : ٧٥٣ المستدرک ج ١ ص ٥٤٨ الاسماء و الصفات للبیہقی ج ١ ص ٣٠٤ کتاب الآداب للبیہقی رقم الحدیث : ٩٩٣)
حافظ ابن کثیر اور علامہ شو کانی نے بھی اس آیت کی تفسیر میں اس حدیث کا ذکر کیا ہے۔
القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون آیت نمبر 97
ٹیگز:-
Tibyan ul Quran , Allama Ghulam Rasool Saeedi , Quran , تبیان القرآن , شیطان , حضرت جابر , القرآن , سورہ المؤمنون , وسوسوں , حضرت جبیر بن مطعم , پناہ , سورہ المومنون , عمرو بن شعیب , اے میرے رب , آپ کہیے