أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قَالَ اخۡسَئُـوۡا فِيۡهَا وَلَا تُكَلِّمُوۡنِ‏ ۞

ترجمہ:

اللہ فرمائے گا تم اسی میں دھتکارے ہوئے پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو

المئومنون : ١٠٨ میں فرمایا تم اسی دوزخ میں دھتکارے ہوئے پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو، اخسساء کا لفظ تحقیر کے ساتھ کسی کو دھتکارنے کے لئے ہے جیسے کتے کو دھتکارتے ہیں اور یہ جو فرمایا ہے مجھ سے بات مت کرو اس میں انہیں بات نہ کرنے کا مکلف نہیں کیا کیونکہ آخرت دار تکلیف نہیں ہے بلکہ اس کا معنی یہ ہے کہ عذاب ساقط کرنے یا عذاب میں تخفیف کرنے کے لئے مجھ سے دعا نہ کرو اور یہ کافروں کا آخری کلام ہے اس کے بعد وہ سوا چلانے، چنگھاڑنے اور کتوں کی طرح بھونکنے کے کوئی آواز نہیں نکال سکیں گے۔

حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا جب وہ دوزخ میں داخل ہوں گے تو وہ دوزخ سے نجات کی دعا کریں گے پھر ہر ہزار سال گزرنے کے بعد دعا کریں گے اور چھ ہزار سال میں چھ دعائیں کریں گے پہلے ایک ہزار سال تک یہ دعا کریں گے۔

(السجدہ : ١٢) کاش آپ اس وقت دیکھتے جب مجرم اپنے رب کے سامنے سرجھکائے ہوں گے، وہ کہیں گے۔ اے ہمارے رب ! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب تو ہمیں واپس لوٹا دے ہم نیک اعمال کریں گے بیشک ہم یقین کرنے والے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا :

(السجدۃ : ١٣) اگر ہم چاہتیتو ہر شخص کو ہدیات عطا کردیتے لیکن میرا یہ قول ثابت ہوچکا ہے کہ میں ضرور بہ ضرور دوزخ کو جنتا اور انسانوں سے بھردوں گا۔

(٢) پھر ایک ہزار سالتک یہ دعا کریں گے :

(المومن : ١١) وہ کہیں گے اے ہمارے رب تو نے ہمیں دو بار مارا اور دو بار زندہ کیا ہم نے اپنے گناہوں کا اعتراف کرلیا کیا اب ہمارے نکلنے کی بھی کوئی صورت ہے۔

اللہ تعالیٰ اس کے جواب میں فرمائے گا :

(المئومن : ١٢) یہ عذاب تمہیں اس لئے دیا گیا ہے کہ جب صرف اللہ وحدہ شریک کیا جاتا تو تم مان لیتے تھے، پس اب اللہ بلندو بزرگ کا فیصلہ ہی نافذ ہوگا۔

٣۔ پھر ایک ہزار سال تک یہ دعا کرتے رہیں گے :

(الزخرف : ٧٧) اور وہ پکار کر کہیں گے کہ اے مالک چاہیے کہ آپ کا رب ہمارا کام تمام کر دے وہ کہے گا تم (اس میں) ہمیشہ رہین والے ہو۔

پھر چوتھی بار ایک ہزار سال تک یہ دعا کرتے رہیں گے :

(ابراہیم : ٤٤) آپ لوگوں کو اس دن سے ڈرائیے جس دن ان کے پاس عذاب آئے گا اور ظالم کہیں گے اے ہمارے رب قریب کی مدت کے لئے ہمارے عذاب کو مئوخر کردے، ہم تیرے پیغام کو قبول کریں گے اور تیرے رسولوں کی پر یوی کریں گے (ان کو جواب دیا جائے گا) کیا اس سے پہلے تم نے قسمیں نہیں کھائیں تھیں کہ تمہیں اس دنیا سے جانا ہی نہیں ہے۔

(فاطر : ٣٧) اور کافر دوزخ میں چلائیں گے : اے ہمارے رب ہم کو نکال دے ! ہم پہلے کاموں کے برخلاف اچھے کام کریں گے (اللہ جواب دے گا) کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہیں دی تھی جس میں کوئی سمجھنے والا سمجھ سکتا تھا اور تمہارے پاس عذاب سے ڈرانے والا بھی آیا تھا، سو اب (عذاب کا) مزہ چکھو ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے۔

٧۔ پھر پانچ ہزار سال گزرنے کے بعد ان کی آخری دعا وہ ہوگی جس کا المئومنون :107-108 میں ذکر ہے : اے ہمارے رب ہمیں اس دوزخ سے نکال اگر ہم پھر کفر کی طرف لوٹیں تو بیشک ہم ظالم ہوں گے۔ (اللہ) فرمائے گا تم اسی میں دھتکارے ہئے پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو۔

اور اس طرح چھ ہزار سال گزرنے کے بعد وہ کوئی دعا نہیں کریں گے بس درد اور اذیت سے چیختے چلاتے رہیں گے۔

القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون آیت نمبر 108