أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِذۡ تَلَـقَّوۡنَهٗ بِاَ لۡسِنَتِكُمۡ وَتَقُوۡلُوۡنَ بِاَ فۡوَاهِكُمۡ مَّا لَـيۡسَ لَـكُمۡ بِهٖ عِلۡمٌ وَّتَحۡسَبُوۡنَهٗ هَيِّنًا ‌ ۖ وَّهُوَ عِنۡدَ اللّٰهِ عَظِيۡمٌ ۞

ترجمہ:

جب تم یہ (تہمت) اپنی زبانوں سے نقل کرتے رہے اور اپنے مونہوں سے وہ بات کہتے رہے جس کا تمہیں علم نہ تھا اور تم اس کو معمولی بات سمجھتے رہے حالانکہ اللہ کے نزدیک وہ بہت سنگین بات تھی

تفسیر:

………(النور : ١٥)

تم محض ایک سنی سنائی بات کو نقل کر رہے تھے اور اس پر یقین اور وثوق حاصل کئے بغیر اس کو آگے پھیلا رہے تھے، ہرچند کہ تم اس کو معمولی بات سمجھ رہے تھے لیکن اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بہت سنگین بات تھی، کیونکہ یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حرم محترمہ کا معاملہ تھا، یہ صرف اتنا جرم تھا کہ اسی کوڑے مارنے سے اس کی تلافی ہوجائے، اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو دنیا والوں کی نگاہوں میں معزز، محترم اور باوقار بنایا ہے اور اس کے حرم اور اس کی اہانت کرنا خود اس رسول کو لوگوں کی نگاہوں میں بےوقعت بنانا، کیونکہ جس شخص کی اہلیہ پر ایسی تہمت ہو اس کی قدرومنزلت نہیں ہوتی، یہ صرف رسول کے مشن کو نقصان پہنچانا نہیں ہے بلکہ اللہ نے جس حکمت سے رسول کو مبعوث فرمایا ہے اس حکمت کو نقصان پہنچانا ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 24 النور آیت نمبر 15