۹۸ ۔ عن أنس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم : مَنْ سَوَّدَمَعَ قَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ ۔ فتاوی رضویہ حصہ دوم ۹/۹۹

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو کسی قوم کا سردار بنا وہ انہیں میں سے ہے ۔

]۵[ امام احمد رضا محدث بریلوی قدس سرہ فرماتے ہیں

ان کا میلا دیکھنے کیلئے جانا مطلقا ناجائز ہے، اگر انکا مذہبی میلا ہے جس میں وہ اپنا کفر و شرک کریں گے ،کفر کی آوازوں سے چلائیںگے جب تو ظاہر ہے اور یہ صورت سخت حرام منجملۂ کبائر ہے پھر بھی کفر نہیں ،اگر کفری باتوں سے نا فر ہے۔ ہاں معاذ اللہ ، ان میں سے کسی با ت کو پسند کر ے یا ہلکا تو آپ ہی کافر ہے ۔ اس صورت میں عورت نکاح سے نکل جائے گی اور یہ اسلام سے ۔ ورنہ فاسق ہے اور فسق سے نکاح نہیں جاتا ۔ پھر بھی وعید شدید ہے اور کفریات کو تماشا بنانا ضلال بعید۔

اور اگر مذہبی میلا نہیں،لہو و لعب کا ہے جب بھی نا ممکن کہ منکرات و قبائح سے خالی ہو،اور منکرات کا تماشا بنانا جائز نہیں ۔شعبد ہ باز بھان متی بازیگر کے افعال حرام ہیں اور اسکا تماشہ دیکھنا بھی حرام ہے کہ حرام کو تماشہ بنانا حرام ہے ، خصوصا اگر کافروں کی کسی شیطانی خرافات کواچھا جاناتو آفت اشد ہے اور اس وقت تجدید اسلام و تجدید نکاح کا حکم کیا جائیگا۔

اور اگر تجارت کیلئے جائے تو اگر میلا انکے کفر و شرک کا ہے جانا ناجائز و ممنوع ہے کہ اب وہ جگہ ان کا معبد ہے اور معبد کفار میںجانا گنا ہ، اور اگر لہوو لعب کا ہے اور خود اس سے بچے ،نہ اس میں شریک ہو ،نہ اسے دیکھے ،نہ وہ چیزیںبیچے جوان کے لہوو لعب ممنوع کی ہوں تو جائز ہے پھر بھی مناسب نہیں ،کہ ان کا مجمع ہر وقت محل لعنت ہے ، تو اس سے دوری ہی میںخیر و سلامتہے ۔ لہذا علماء نے فرمایا: کہ انکے محلہ میں ہو کر نکلے تو جلد لمکتا جائے۔

اور اگر خود شریک ہو یا تماشہ دیکھے یا انکے لہو ولعب ممنوع کی چیزیں بیچے تو آپ ہی گناہ و ناجائز ہے ۔

ہاں ایک صورت جواز مطلق کی ہے ،وہ یہ کہ عالم انہیں ہدایت اور اسلام کی طرف دعوت کیلئے جائے جبکہ اس پر قادر ہو، یہ جاناحسن و محمود ہے اگر چہ انکا مذہبی میلا ہو ایسا تشریف لیجانا خود حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔مشرکین کا موسم حج میں اعلان شرک ہوتا ۔لبیک ، میں کہتے ، لا شریک لک الا شریکا ہو لک تملکہ و ما ملک ، جب وہ سفہاء لا شریک لک تک پہونچتے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ، و یلکم قط قط خرابی ہو تمہارے لئے بس بس ۔یعنی آگے استثناء نہ بڑھائو ۔ واللہ تعالیٰ اعلم

فتاوی رضویہ حصہ دوم ۹/۱۰۰

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۹۸۔ کنز العمال للمتقی، ۴۶۸۱ ۲، ۹/۱۰ ٭ تاریخ بغداد للخطیب، ۱۰/۴۱

السنۃ لابن ابی عاصم ، ۲/۶۲۷ ٭