فَبَدَّلَ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا قَوْلًا غَیۡرَ الَّذِیۡ قِیۡلَ لَہُمْ فَاَنۡزَلْنَا عَلَی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا رِجْزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا کَانُوۡا یَفْسُقُوۡنَ﴿۵۹﴾

ترجمۂ کنزالایمان:تو ظالموں نے اور بات بدل دی جو فرمائی گئی تھی اس کے سوا تو ہم نے آسمان سے ان پر عذاب اتارا بدلہ ان کی بے حُکمی کا۔
ترجمۂ کنزالعرفان: پھر ان ظالموں نے جو اُن سے کہا گیا تھا اسے ایک دوسری بات سے بدل دیاتو ہم نے آسمان سے ان ظالموں پر عذاب نازل کردیاکیونکہ یہ نافرمانی کرتے رہے تھے۔
{فَاَنۡزَلْنَا عَلَی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا رِجْزًا مِّنَ السَّمَآءِ:تو ہم نے آسمان سے ان ظالموں پر عذاب نازل کردیا۔ }بنی اسرائیل پر طاعون کا عذاب مسلط کیا گیا اور اس کی وجہ سے ایک ساعت میں ان کے70,000افراد ہلاک ہو گئے تھے۔(خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۵۹،۱/۵۶)
طاعون کے بارے میں 3 احادیث:
یہاں طاعون کا ذکر ہوا،اس مناسبت سے طاعون سے متعلق 3احادیث ملاحظہ ہوں :
(1)…حضرت اسامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’بے شک یہ طاعون ایک عذاب ہے جسے تم سے پہلے لوگوں پر مسلط کیا گیا تھا لہٰذا جب کسی جگہ طاعون ہو(اور تم وہاں موجود ہو) تو تم طاعون سے بھاگ کر وہاں سے نہ نکلو اور جب کسی جگہ طاعون ہو تو تم وہاں نہ جاؤ۔
(مسلم، کتاب السلام، باب الطاعون والطیرۃ والکھانۃ ونحوہا، ص۱۲۱۶، الحدیث: ۹۴-۹۵(۲۲۱۸))
(2)…ایک اور روایت میں ہے ،نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا’’طاعون پچھلی امتوں کے عذاب کابقیہ ہے جب تمہارے شہر میں طاعون واقع ہو تو وہاں سے نہ بھاگو اوردوسرے شہر میں واقع ہو تو وہاں نہ جاؤ ۔
(مسلم، کتاب السلام، باب الطاعون والطیرۃ والکھانۃ ونحوہا، ص۱۲۱۷، الحدیث: ۹۷(۲۲۱۸))
(3)…ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں :میں نے رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ سے طاعون کے بارے میں عرض کی تو انہوں نے مجھے بتایا کہ طاعون ایک عذاب ہے ،اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا ہے یہ عذاب بھیج دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے اہل ایمان کے لئے رحمت بنایا ہے،کوئی مومن ایسا نہیں جو طاعون میں پھنس جائے لیکن اپنے شہر ہی میں صبر سے ٹھہرا رہے اور یہ سمجھے کہ جو اللہ تعالیٰ نے لکھ دی ہے اس کے سوا کوئی تکلیف مجھے نہیں پہنچ سکتی ،تو اسے شہید کے برابر ثواب ملے گا۔ (بخاری، کتاب احادیث الانبیاء،۵۶ باب،۲/۴۶۸، الحدیث: ۳۴۷۴)