وَلَقَدْ جَآءَکُمۡ مُّوۡسٰی بِالْبَیِّنٰتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنۡۢ بَعْدِہٖ وَ اَنۡتُمْ ظٰلِمُوۡنَ﴿۹۲﴾

ترجمۂ کنزالایمان:اور بیشک تمہارے پاس موسٰی کھلی نشانیاں لے کر تشریف لایا پھر تم نے اس کے بعد بچھڑے کو معبود بنالیا اور تم ظالم تھے۔
ترجمۂ کنزالعرفان:اور بیشک تمہارے پاس موسیٰ روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے پھر تم نے اس کے بعد بچھڑے کو معبود بنالیا اور تم ظالم تھے۔
{ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ: بچھڑے کو معبود بنالیا۔}اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بنی اسرائیل کے پاس روشن معجزات لے کر تشریف لائے اور جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکوہِ طور پر تشریف لے گئے تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد بنی اسرائیل نے سامری کے بہکانے سے گائے کو معبود بنالیا اور گائے کی پوجا کر کے انہوں نے کفر کیا۔ جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی روشن نشانیاں دیکھ کر بنی اسرائیل بچھڑے کی پوجا میں مبتلاء ہو گئے تو ان یہودیوں کا سید المُرسَلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے ساتھ کفر کرنا ان کے لئے کونسی بڑی بات ہے؟(جلالین مع جمل، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۹۲، ۱/۱۱۸، ملتقطاً)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ گائے کی عبادت قدیم عرصے سے چلتی آرہی ہے۔ مسلمانوں کو گائے ذبح کرنے کا حکم ہے، اس کی تعظیم کی اجازت نہیں کہ اس میں کافروں سے مشابہت ہے اور کافروں سے مشابہت ممنوع ہے۔نیز یاد رہے کہ اس سے پہلےآیت نمبر51 میں اس واقعے کا اجمالی ذکر گزر چکا ہے اور یہاں دوبارہ اجمالی طور پر ا س لئے ذکر کیاگیا تاکہ یہودیوں پر قائم کی گئی حجت مؤکد ہو جائے۔ سورہ طٰہٰ کی آیت 85تا98 میں یہ واقعہ تفصیل سے مذکور ہے۔