حدیث نمبر 450

روایت ہے حضرت ابن مسعود سے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کا ذکر کیا گیا آپ سے عرض کیا گیا وہ صبح تک سوتا رہا نماز کے لیئے نہ اٹھا ۱؎ آپ نےفرمایا کہ اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کردیا فرمایا دونوں کانوں میں ۲؎ (مسلم،بخاری)

شرح

۱؎ نماز تہجد کے لیئے یا نمازِ فجر کے لیئے پہلے معنی زیادہ مناسب ہیں کیونکہ صحابہ کرام فجر ہرگز قضاء نہ کرتے تھے اور ممکن ہے کسی منافق کا واقعہ ہو جو فجر میں نہ آتے تھے۔معلوم ہوا کہ نماز فجر میں نہ جاگنا بڑی نحوست ہے،نیز کوتاہی کرنے والوں کی شکایت اصلاح کی غرض سے کرنا جائز ہے غیبت نہیں۔

۲؎ حدیث بالکل ظاہری معنی پر ہے تاویل کی کوئی ضرورت نہیں۔شیطان کھاتا بھی ہے،پیتا بھی ہے،قے بھی کرتا ہے گوز بھی مارتا ہے لہذا پیشاب بھی کرتا ہے چونکہ کان ہی سے اذان کی آواز سنی جاتی ہے اس لیئے وہ خبیث غافل کے کان ہی میں موتتا ہے یعنی اسے ذلیل بھی کرتا ہے اور غافل بھی۔(لمعات)خیال رہے کہ یہ حکم ان لوگوں کے لیئے ہے جو اپنی کوتاہی کی وجہ سے صبح کو نہ جاگیں۔حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کا تعریس کی رات صبح کو نہ جاگنا رب کی طرف سے تھا تاکہ امت کو نماز فجر قضاء پڑھنے کے احکام معلوم ہوں۔