باب التحریض علی قیام اللیل

باب رات میں اٹھنے کی ترغیب ۱؎

الفصل الاول

پہل فصل

۱؎ نماز تہجد کے فضائل بے شمار ہیں وہ وقت رب تعالٰی کی خاص رحمتیں اترنے کا ہے۔صوفیاء کرام فرماتے ہیں کہ نماز تہجد میں جنت کی لذتیں ہوتی ہیں۔(اشعہ)ایک دور تھا کہ جب مسلمان اپنے مفاد کو دوسروں کو ترجیح دیتے تھے اور آج وہ وقت ہے کہ لوگ دوسروں کے مفاد کو بھی اپنا بنانا چاہتے ہیں یہ ہے ہمارے معاشرے کی کمزوری اور اسکا سب سے بڑا سبب ہے روپیہ،پیسہ،بھوک،غریبی،مفلسی،محتاجی

حدیث نمبر 448

روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کے سر کی گدی پر تین گرہیں لگادیتا ہے ۱؎ ہر گرہ پر یہ ڈالتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سوجا ۲؎ پھر اگر بندہ بیدار ہوجائے تو اﷲ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے ۳؎پھراگر وضو کرے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے پھر اگر نماز پڑھ لے تو تیسری گرہ کھل جاتی ہے۴؎ اور وہ خوش دل پاک نفس صبح کرتا ہے وگرنہ پلید طبیعت اور سست صبح پاتاہے۵؎(مسلم،بخاری)

شرح

۱؎ یہاں گرہ کے ظاہری معنی ہی مراد ہیں بلاوجہ تاویل کی ضرورت نہیں جادو گر دھاگے یا بالوں میں کچھ دم کرکے گرہ لگا دیتے ہیں جس کا اثر مسحور پر ہوجاتا ہے ایسے ہی شیطان انسان کے بالوں میں یا دھاگے میں صبح کے وقت غفلت کی تین گرہیں لگا دیتا ہے اسی لیئے صبح کے وقت بڑے مزے کی نیند آتی ہے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تین گرہوں کے کھولنے کے لیئے تین عمل ارشاد فرمائے۔

۲؎ یعنی یہ لفظ کہہ کر دم کرتا ہے اور گرہ لگا دیتا ہے جس کے اثر سے انسان پر غفلت طاری ہوجاتی ہے۔مشائخ اﷲ کا ذکر کرکے دھاگے پر پھونکتے اور گرہ لگاتے ہیں پھر مریض کے گلے میں ڈال دیتے ہیں اس کا ماخذ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے۔معلوم ہوا کہ گنڈا حق ہے جس گنڈے کی حدیث شریف میں برائی آئی ہے وہ وہ گنڈا ہے جس پر شرکیہ الفاظ پڑھ کر دم کیا جائے۔

۳؎ یہاں اﷲ کے ذکر سے وہ ذکر مراد ہے جو اٹھتے ہی مومن کرتا ہے جن کا ذکر پہلے ہوچکا یہ ذکر اس جادو کا اتار ہے۔خیال رہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر اور آپ پر درود شریف بھی اﷲ کا ذکر ہے اگر درود پر آنکھ کھلے تب بھی یہ ہی فائدہ ہوگا۔

۴؎ ظاہر یہ ہے کہ یہاں نماز سے تہجد کی نماز مراد ہے اسی لیئے صاحب مشکوٰۃ یہ حدیث تہجد کے باب میں لائے اور اگر کوئی نماز فجر کے لیئے اٹھے اور یہ عمل کرے تب بھی ان شاء اﷲ یہ فوائد ہوں گے۔بعض روایات میں ا سی جگہ عُقَدْ ہے عُقْدَہ کی جمع معنی یہ ہوئے کہ اگر نماز پڑھ لے تو ساری گرہیں کھل جاتی ہیں کیونکہ جب تیسری گرہ کھل گئی تو سب ہی کھل گئی یا چونکہ نمازی آدمی وضو بھی کرتا ہے ذکر اﷲ بھی لہذا نماز میں وہ دونوں چیزیں آگئیں۔خیال رہے کہ جن عورتوں کی نماز معاف ہے وہ بھی معافی کے زمانہ میں جلد جاگیں،اﷲ کا ذکر کریں،وضو کرلیں تو بہت اچھا ورنہ تڑکے ہی منہ ہاتھ دھولیں۔

۵؎ یعنی نماز تہجد کی برکت سے دل میں خوشی،نفس میں پاکی نصیب ہوتی ہے جو اس سے محروم ہے وہ ان دونوں کے کمال سے محروم ہے۔(مرقاۃ)اور جو نماز فجر سے غافل رہا اسے سستی بہت ہی ہوتی ہے،صبح کا اٹھنا تندرستی کی اصل ہے صبح سوتے رہنا بیماریوں کی جڑ ہے اسی لیئے سمجھ دار کفار بھی اندھیرے منہ جاگتے ہیں۔