منیٰ کو روانگی اور عرفہ کا وقوف
منیٰ کو روانگی اور عرفہ کا وقوف
منیٰ کے معمولات
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ طاہرہ طیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :عرفہ سے زیادہ کسی دن میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد نہیں کرتا پھر ان کے ساتھ ملائکہ پر مباہات (فخر) فرماتا ہے۔
عمر بن شعیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : عرفہ کی سب سے بہتر دعا وہ جو میں نے اور مجھ سے پہلے انبیاء نے کی یہ ہے: ’’ لَااِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لاَشَرِیْکَ لَہٗ لَہٗ المُلْکُ وَ لَہٗ الحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْیٍٔ قَدِیْرٌ‘‘
امیر المومنین سیدنا حضرت علی کرّم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے وقوف کے بارے میں سوال ہوا کہ اس پہاڑ میں کیوں مقرر ہوا حرم میں کیوں نہ ہوا ؟تو آپ نے ارشاد فرمایا کعبہ بیت اللہ اور حرم اس کا دروازہ تو جب لوگ اس کی زیارت کے مقصد سے آئے دروازے پر کھڑے کئے گئے کہ تضرع کریں، عرض کیا گیا ؛یا امیر المو منین پھر وقوف مزدلفہ کا کیا سبب ہے ؟آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ جب انہیں آنے کی اجازت ملی تو اب دوسری ڈیوڑھی پر روکے گئے تھے پھر جب تضرع زیادہ ہوا تو حکم ہوا کہ منیٰ میں قربانی کریں پھر جب اپنے میل کچیل اتار چکے اور قربانی کر چکے اور گناہوں سے پاک ہو چکے تو اب با طہارت زیارت کی انہیں اجازت ملی، عرض کیا گیا:یا امیر المومنین! ایام تشریق میں روزے کیوں حرام ہیں؟فرمایا کہ وہ لوگ اللہ کے مہمان ہیں اور مہمان کو بغیر اجازت روزہ رکھنا جائز نہیں، عرض کی گئی:یا امیر المومنین !غلاف کعبہ سے لپٹناکس کے لئے ہے ؟آپ نے ارشاد فرمایا اس کی مثال یہ ہے کہ کسی نے دوسرے کا گناہ کیا ہے وہ اس کے کپڑوں سے لپٹتا ہے اور عاجزی کرتا ہے کہ یہ اسے بخش دے، جب وقوف کے ثواب سے آگاہ ہوئے تو اب گناہوں سے پاک و صاف ہو نے کا وقت قریب آیا اس کے لئے تیار ہو جائو اور ہدایت پر عمل کرو۔
جس نے احرام نہ باندھا ہو،باندھ لے اور نہا دھو کر مسجد الحرام شریف میں آئے اور طواف کرے اس کے بعد طواف کی نماز بدستور ادا کرے پھر دو رکعت سنت احرام کی نیت سے پڑھے اس کے بعد حج کی نیت کرے اور ’’لَبَّیْکَ‘‘ کہے جب آفتاب نکل آئے منیٰ کو چلے اگر آفتاب نکلنے سے پہلے ہی چلا گیا جب بھی جائز ہے مگر بعد میں بہتر ہے اور زوال کے بعد بھی جا سکتا ہے مگر ظہر کی نماز منیٰ میں پڑھے اور ہو سکے تو پیدل جائے کہ جب تک مکہ معظمہ پلٹ کر آئو گے ہر قدم پر سات کروڑ نیکیاں لکھی جائیں گی۔ راستے بھر لبیک و دعا و درود و ثنا کی کثرت کریں جب منیٰ نظر آئے تو یہ دعا پڑھے ’’اَللّٰہُمَّ ہٰذَا مِنًی فَامْنُنْ عَلَیَّ بِمَا مَنَنْتَ بِہٖ عَلٰی اَوْلِیَائِکَ‘‘اے اللہ یہ منیٰ ہے مجھ پر تو وہ احسان کر جو تو نے اپنے اولیا پر کیا۔
یہاں رات کو ٹھہریں آج ظہر سے نویں کی صبح تک پانچ نمازیں یہیں ادا کریں، آج کل بعض مطوفوں نے یہ نکالی ہے کہ آٹھویں کو منی میں نہیں ٹھہرتے، سیدھے عرفات میں پہنچتے ہیں ا ن کی نہ مانیں اور اس سنت عظیمہ کو ہرگز نہ چھوڑیں قافلہ کے اصرار سے انہیں بھی مجبور ہونا پڑے گا۔ ظہر کی نماز کے بعد کھانے سے فارغ ہوکر تھوڑی دیر آرام کریں۔ عصر کی نماز کے بعد توبہ واستغفار، تلاوتِ قرآن، درود شریف اور’’لَبَّیْک‘‘کی کثرت کریںمغرب کی نماز کے بعد بھی درود شریف اور ’’لَبَّیْک‘‘ کی کثرت کریں۔ توبہ و استغفار اور قرآن کریم کی تلاوت کریں۔ پھرجملہ ضروریات سے فارغ ہوکرعشاء کی تیاری میں لگ جائیں آج کی رات بڑی قیمتی ہے شب عرفہ کی بے پناہ فضیلت ہے۔
شب عرفہ
منیٰ میں ذکرو عبادت کے ذریعے جاگ کر رات گزارتے ہوئے صبح کریں۔ سونے کے لئے بہت دن پڑے ہیں کچھ نہ ہوسکے تو کم از کم عشاء اور فجر با جماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ پڑھیں۔ ( یاد رہے !نجدی امام کے پیچھے نہ پڑھیں)کہ شب بیداری کا ثواب حاصل ہوگا اور باوضو ہوکر سوئیںکہ روح عرش تک بلند ہوگی۔ حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص عرفہ کی رات میں یہ دعائیں ہزار مرتبہ پڑھے گا تو جو کچھ اللہ تعالیٰ سے مانگے گا پائیگا۔ مگرگناہ یا قطعِ رِحم کا سوال نہ کرے۔
دعا :
سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی السَّمَائِ عَرْشُہٗ سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی الاَرْضِ مَوْطِئُہٗ سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی البَحْرِ سَبِیْلُہٗ سُبْحَانَ الَّذِیْ فِیْ النَّارِ سُلْطَانُہٗ سُبْحَانَ الَّذِیْ فِیْ الجَنَّۃِ رَحْمَتُہٗ سُبْحَانَ الَّذِیْ فِیْ القَبْرِ قَضَائُہٗ سُبْحَانَ الَّذِیْ فِیْ الھَوَائِ رُوْحُہٗ سُبْحَانَ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمَائَ سُبْحَانَ الَّذِیْ وَضَعَ الْاَرْضَ سُبْحَانَ الَّذِیْ لَامَلْجأَ وَلَا مَنْجَأَ مِنْہُ اِلَّا اِلَیْہِ۔
پاک ہے وہ جس کا عرش بلندی میں ہے، پاک ہے وہ جس کی حکومت زمین میں ہے، پاک ہے وہ کہ دریا میں اس کا راستہ ہے، پاک ہے وہ کہ آگ میں اس کی سلطنت ہے، پاک ہے وہ کہ جنت میں اس کی رحمت ہے، پاک ہے وہ کہ قبر میں اس کا حکم ہے، پاک ہے وہ کہ ہوا میں جو روحیں ہیںاسی کی ملک ہیں، پاک ہے وہ جس نے آسمان کو بلند کیا، پاک ہے وہ جس نے زمین کو پست کیا، پاک ہے وہ جس کے عذاب سے پناہ و نجات کی کوئی جگہ نہیں مگر اسی کی طرف۔ (بہار شریعت)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول مقبول ﷺ نے عرفہ کی شام کو اپنی امت کے لئے مغفرت کی دعا کی اور وہ مقبول ہوئی فرمایا میں نے انہیں بخش دیا سوائے حقوق العباد کے، مظلوم کے لئے ظالم سے مواخذہ کروں گا تو سرکار دوعالم ا نے عرض کی اے رب قدیر!اگر تو چاہے تو جنت عطا کرے اور ظالم کی مغفرت فرمادے۔ اس دن یہ دعا قبول نہ ہوئی پھر مزدلفہ میں صبح کے وقت اللہ کے مقدس رسول ا نے یہی دعا کی تو اس وقت یہ دعا قبول ہوئی اس پر تاجدار کائنات ا نے تبسم فرمایا۔ حضرت سیدنا صدیق اکبر اور سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے عرض کی :ہمارے ماں باپ حضور ا پر قربان، اس وقت تبسم فرمانے کا کیا سبب ہے ارشاد گرامی ہوا دشمن خدا، ابلیس کو جب یہ معلوم ہوا کہ اللہ عز وجل نے میری دعا قبول کی اور میری امت کی بخشش فرمادی تو وہ اپنے سر پر خاک اڑانے لگا اور واویلا کرنے لگا اس کی یہ گھبراہٹ دیکھ کر مجھے ہنسی آگئی۔ (بہار شریعت)
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ’’ ذی الحجہ ‘‘کے دس دن سے زیادہ کوئی دن افضل نہیں۔ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ا!یہ افضل ہے یا اتنے دنوں اللہ کی راہ میں جہاد کرنا، ارشاد فرماتے ہیں یہ دن اس تعداد سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے بھی افضل ہیںاور اللہ کے نزدیک عرفات سے زیادہ کوئی دن افضل نہیں،اللہ تعالیٰ عرفات کے دن آسمان دنیا پر خاص تجلی فرماتا ہے اور زمین والوں کے ساتھ آسمان والوں پر مباہات(فخر)فرماتا ہے، ان سے فرماتا ہے کہ میرے بندوں کو دیکھو کہ پراگندہ سر، گردآلودہ، دھوپ کھائے ہوئے دور دور سے میری رحمت کے امیدوار حاضر ہوئے تو عرفہ سے زیادہ جہنم سے آزاد ہونے والے کسی دن میں نہ دیکھے گئے اور ایک روایت میں یہ بھی ملتا ہے کہ اللہ تبارک وتعا لیٰ ملائکہ سے فرماتا ہے کہ میں تم کو گواہ کرتا ہوں کہ میں نے انہیں بخش دیا۔ فرشتے عرض کرتے ہیں :پروردگارِ عالم ان میں فلاں فلاں کام کرنے والے ہیں،رب قدیر جل شانہ ارشاد فرماتا ہے کہ میں نے سب کو بخش دیا۔ (بہار شریعت)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص نے عرفات کے دن و رات کی طرف نظر کی تو رسول عربی ﷺ نے ارشاد فرمایا آج وہ دن ہے کہ جو شخص کان، آنکھ اور زبان قابو میں رکھے تو اس کی مغفرت ہو جائے گی۔ (بہار شریعت)
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ تاجدار کائنات ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو مسلمان عرفہ کے دن پچھلے پہر کوعرفات میں وقوف کرے پھر سو بار کہے’’ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ المُلْکُ وَلَہُ الحَمْدُ یُحْییٖ وَ یُمِیْتُ وَ ھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیْیئٍ قَدِیْرٌ‘‘ اور سو مرتبہ ’’قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ‘‘ پڑھے پھر سو بار یہ درود پڑھے’’ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلیٰ سَیِّدِنَا اِبْرَاہِیْمَ وَ عَلیٰ آلِ سَیِّدِنَا اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ وَّ عَلَیْنَا مَعَہُمْ ‘‘ اللہ د ارشاد فرماتا ہے: اے میرے فرشتو !بتائو میرے اس بندے کو کیا ثواب دیا جائے جس نے میری تسبیح و تہلیل کی اور تکبیر و تعظیم کی، مجھے پہچانا اور میری ثنا کی، میرے محبوب اعظم اپر درود بھیجا۔ اے فرشتو !گواہ رہو کہ میں نے اسے بخش دیا، اس کی شفاعت خود ا س کے حق میں قبو ل کی اور اگر میرا یہ بندہ مجھ سے سوال کرے تو اس کی شفاعت جو یہاں ہیں سب کے حق میں قبول کروں گا (یعنی سارے اہل عرفات کے لئے)۔