حدیث نمبر 477

روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میری امت کے بہترین لوگ قرآن اٹھانے والے اور شب بیداری کرنے والے ہیں ۱؎(بیقی ،شعب الایمان)

شرح

۱؎ قرآن اٹھانے والوں سے مراد قرآن کے حافظ ہیں یا اس کے محافظ ہیں یعنی حفاظ یا علمائے کرام کہ ان دونوں کے بڑے درجے ہیں۔حدیث شریف میں ہے جس نے قرآن حفظ کیا اس نے نبوت کو اپنے دو پہلوؤں میں کے درمیان لے لیا۔حافظ الفاظ قرآن کی بقا کا ذریعہ ہیں،علماء معانی و مسائل قرآن کی بقا کا ذریعہ اور صوفیاء اسرار رموز قرآنی کے بقاء کا۔رات والوں سے مراد تہجدگزار ہیں۔سبحان اﷲ! جس شخص میں علم و عمل دونوں جمع ہوجائیں اس پر خدا کی خاص مہربانی ہے۔