أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِنَّ الَّذِىۡ فَرَضَ عَلَيۡكَ الۡقُرۡاٰنَ لَرَآدُّكَ اِلٰى مَعَادٍ‌ ؕ قُلْ رَّبِّىۡۤ اَعۡلَمُ مَنۡ جَآءَ بِالۡهُدٰى وَمَنۡ هُوَ فِىۡ ضَلٰلٍ مُّبِيۡنٍ ۞

ترجمہ:

بیشک جس نے آپ پر قرآن فرض کیا ہے وہ آپ کو لوٹنے کی جگہ ( مکہ مکرمہ) ضرور واپس لائے گا ‘ آپ کہیے کہ میرا رب اس کو خوب جانتا ہے جو ہدایت یافتہ ہے اور اس کو جو کھلی گمراہی میں ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : بیشک جس نے آپ پر قرآن فرض کیا ہے وہ آپ کو لوٹنے کی جگہ ( مکہ مکرمہ) ضرور واپس لائے گا ‘ آپ کہیے کہ میرا رب اس کو خوب جانتا ہے جو ہدایت یافتہ ہے اور اس کو جو کھلی گمراہی میں ہے۔ اور آپ (کسی چیز سے) یہ امید نہیں رکھتے تھے کہ آپ پر کتاب نازل کی جائے گی ‘ ماسوا آپ کے رب کی رحمت کے ‘ سو آپ کافروں کے ہرگز مددگار نہ بنیں۔ اور وہ آپ کو اللہ کی آیتوں ( کی تبلغ) سے نہ روک دیں ‘ اس کے بعد کہ وہ آپ کی طرف نازل کی گئیں ہیں ‘ اور اپنے رب کی طرف (لوگوں کو) بلایئے اور آپ شرک کرنے والوں سے ہرگز نہ ہوں۔ اور اللہ کے سوا کسی اور معبود کی عبادت نہ کریں ‘ اللہ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ‘ اس کی ذات کے سواہر چیز ہلاک ہونے والی ہے ‘ اسی کا حکم ہے ‘ اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ (القصص : ٨٨۔ ٥٨ )

معاد کے متعلق مختلف اقوال 

حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا : لوٹنے کی جگہ سے مراد جنت ہے ‘ یعنی اللہ آپ کو جنت میں لے جائے گا ‘ یہ ابو صالح کی روایت ہے اور سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ اس سے مراد موت ہے اور حضرت ابوسعید خدری اور عکرمہ اور مجاہد سے بھی اسی طرح مروی ہے ‘ حضرت ابن عباس سے ایک روایت ہے کہ اس سے مراد قیامت کا دن ہے۔ (تفسیر امام ابن ابی حاتم ض ٩ ص ٦٢٠٣۔ ٥٢٠٣‘ مکتبہ نزار مصطفیٰ مکہ مکرمہ ‘ ٧١٤١ ھ)

علامہ ابو عبداللہ مالکی قرطبی متوفی ٨٦٦ ھ نے لکھا ہے کہ اس سے مراد مکہ مکرمہ ہے ‘ اللہ تعالیٰ نے س سورت کی اس بشارت پر ختم کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو غالب کرکے مکہ کی طرف لوٹائے گا اور ایک قول یہ ہے کہ معاد سے مراد جنت ہے لیکن راجح یہ ہے کہ اس سے مراد مکہ مکرمہ ہے۔

کفار مکہ نے آپ کے متعلق کہا تھا کہ معاذ اللہ آپ کھلی گمراہی میں ہیں ‘ اللہ تعالیٰ نے ان کا رد کرتے ہوئے فرمایا : آپ ان سے کہیے کہ اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ ہم میں سے کون ہدایت یافتہ ہے اور کون کھلی گمراہی میں ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 28 القصص آیت نمبر 85