اعلی حضرت امام اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ کے مشہور زمانہ کتاب حسام الحرمین پر جس شخصیت کی رائے کو سب سے زیادہ پرکھا گیا وہ پیر مہر علی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی ذات ہے دیوبندی علماء اس بات کا تاثر دیتے ہیں کہ پیر مہر علی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اکابرین دیوبند کی تکفیر نہیں کی ہے اسکے متعدد جوابات لکھے گئے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ پیر مہر علی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اکابرین دیوبندکی تکفیر کی ہے

چناچہ مفتی منظور احمد فیضی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے والد علامہ محمد ظریف فیضی صاحب رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں

الحاج غلام حیدر صاحب بھابھڑا مرید سید السادات پیر مہر علی شاہ گولڑوی اور شاگرد غلام محمد صاحب گھوٹوی ثم بہالپوری سے راقم کی حرم مکہ میں کعبۃ اللہ کے سامنے ملاقات ہوئی راقم نے ان سے پوچھا پیر مہر علی شاہ صاحب کا اکابر دیوبند کی عبارات کے بارے میں کیا خیال تھا؟ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے اپنے استاد مکرم حضرت مولانا غلام محمد صاحب سے پوچھا تھا تو انہوں نے فرمایا مجھ سے اعلی حضرت گولڑوی نے پوچھا کہ غلام محمد لوگوں میں مشھور ہے کہ دیوبندیوں کی کتابیں گستاخیوں سے بھری پڑی ہیں کیا یہ بات صحیح ہے؟تو جوابا میں نے عرض کیا کہ حضور واقعی میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے جنکے متعلق فاضل بریلوی اعلیحضرت اور علماء حرمین نے کفر کا فتوی دیا یہ صحیح ہے اور واقعی یہ توہین امیز عبارتیں ہیں تو حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب نے فرمایا پھر تو واقعی ایسی باتیں کفریہ ہیں اور فتاوی صحیح ہیں

(درج اللالی فی حیات شاہ جمالی ص 105/106)

معلوم ہوا پیر مہر علی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بھی یہ عبارات کفریہ ہیں اور حسام الحرمین کا فتوی بالکل درست ہے اس سےوہ صلح کلیت سے بیمار پیر گدی نشین عبرت حاصل کریں جن کو حسام الحرمین کے فتوی پر مروڑ اٹھتے ہیں اور ایسے عبارات کے حامی افراد کے ساتھ کھاتے پیتے اٹھتے بیٹھتے ہیں اور اپنے زعم میں دین کی بہت بڑی خدمت اور خود کو بہت حسن اخلاق کا پیکر سمجھتے ہیں ایسے پیروں کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے جو لنگر تو گولڑے کا کھاتے ہیں خود کو سیدوں کا نوکر کہتے ہیں لیکن انکے عقائد میں ان سے جنگ کیے بیٹھے ہیں اور اس پر مزید کہ حسام الحرمین کی وجہ سے اعلی حضرت کو کفر کی مشین کہتے ہیں اب بتائیں کہ کیا پیر مہر علی شاہ صاحب بھی تمھارے نزدیک کفر کی مشین ہوئے اگر تمھارا ضمیر زندہ ہوا تو تمھیں یہ ضرور کہے گا

وہ حبیب پیارا تو عمر بھر کرے فیض و جُود ہی سر بسر

ارے تجھ کو کھائے تپِ سقر ترے دل میں کس سے بخار ہے

✍🏻وقار رضا القادری العطاری

نوٹ:مذکورہ سکین برادر مکرم سید بلال شاہ صاحب نے فراہم کیے