فَنَادَتْهُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ هُوَ قَآىٕمٌ یُّصَلِّیْ فِی الْمِحْرَابِۙ-اَنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكَ بِیَحْیٰى مُصَدِّقًۢا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ سَیِّدًا وَّ حَصُوْرًا وَّ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۳۹)

ترجمۂ  کنزالایمان: تو فرشتوں نے اسے آواز دی اور وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑا نماز پڑھ رہا تھا بیشک اللہ آپ کو مژدہ دیتا ہےیحییٰ کا جو اللہ  کی طرف کے ایک کلمہ کی تصدیق کرے گا اور سردار اور ہمیشہ کے لیے عورتوں سے بچنے والا اور نبی ہمارے خاصوں میں سے۔

ترجمۂ  کنزالعرفان: تو فرشتوں نے اسے پکار کر کہاجبکہ وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ بیشک اللہ آپ کو یحییٰ کی خوشخبری دیتا ہے جو اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی تصدیق کرے گا اور وہ سردارہو گا اور ہمیشہ عورتوں سے بچنے والا اور صالحین میں سے ایک نبی ہوگا۔

{فَنَادَتْهُ الْمَلٰٓىٕكَةُ: تو فرشتوں نے اسے پکار کر کہا۔}  حضرت زکریا عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام بڑے عالم تھے، بارگاہِ الہٰی عَزَّوَجَلَّمیں قربانیاں آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہی پیش کیا کرتے تھے اور مسجد شریف میں آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اجازت کے بغیر کوئی داخل نہیں ہوسکتا تھا، جس وقت محراب میں آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نماز میں مشغول تھے اور باہر آدمی داخلے کی اجازت کا انتظار کررہے تھے، دروازہ بند تھا، اچانک آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ایک سفید پوش جوان کودیکھا، وہ حضرتِ جبریل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تھے، انہوں نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو فرزند کی بشارت دی جو ’’ اَنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكَ‘‘ میں بیان فرمائی گئی۔ (خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۳۹، ۱ / ۲۴۶)

 یہ غیب کی خبر حضرت جبرئیل اور حضرت زکریا عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام دونوں کو معلوم ہوگئی۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بشارت ملی کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ایسا بیٹا عطا کیا جائے گا جس کا نام’’ یحییٰ‘‘ ہوگا اور وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کلمہ یعنی حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تصدیق کرے گا۔ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوکَلِمَۃُ اللہ اس لئے کہتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے انہیں کلمۂ ’’کُن‘‘ فرما کر بغیر باپ کے پیدا کیا۔ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام پر سب سے پہلے ایمان لانے اور ان کی تصدیق کرنے والے حضرت یحییٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام ہیں جو حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام سے عمر میں چھ ماہ بڑے تھے۔ حضرت یحییٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامکی والدہ حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاسے ملیں تو انہیں اپنے حاملہ ہونے پر مطلع کیا ،حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے فرمایا: میں بھی حاملہ ہوں۔ حضرت یحییٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی والدہ نے کہا: اے مریم!  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہامجھے یوں لگتا ہے کہ میرے پیٹ کا بچہ تمہارے پیٹ کے بچے کو سجدہ کرتا ہے۔(خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۳۹، ۱ / ۲۴۷)

{سَیِّدًا: سردار۔} آیت ِمبارکہ میں حضرت یحییٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام کے چار اوصاف بیان فرمائے،

(1)…مصدق: تصدیق کرنے والا۔ اس کا بیان اوپر گزرا۔

(2)…سید یعنی سردار: سید اس رئیس کو کہتے ہیں جو مخدوم و مُطاع ہو یعنی لوگ اس کی خدمت و اطاعت کریں۔ حضرت یحییٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَاممؤمنین کے سردار اور علم و حلم اور دین میں ان کے رئیس تھے۔

(3)…حَصُوْرًا: عورتوں سے بچنے والا۔ حصوروہ شخص ہوتا ہے جو قوت کے باوجود عورت سے رغبت نہ کرے ۔

(4)… صالحین میں سے ایک نبی۔