قُلْ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ مَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَ مَاۤ اُنْزِلَ عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ مَاۤ اُوْتِیَ مُوْسٰى وَ عِیْسٰى وَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّهِمْ۪-لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ٘-وَ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ(۸۴)

ترجمۂ  کنزالایمان: یوں کہو کہ ہم ایمان لائے اللہ  پر اور اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو اترا ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں پر اور جو کچھ ملا موسٰی اور عیسٰی اور انبیاء کو ان کے رب سے ہم ان میں کسی پر ایمان میں فرق نہیں کرتے اور ہم اسی کے حضور گردن جھکائے ہیں۔

ترجمۂ  کنزالعرفان: اور تم یوں کہو کہ ہم اللہ  پر اور جو ہمارے اوپر نازل کیا گیا ہے اس پر اور جو ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد پر نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان لاتے ہیں اور جو موسیٰ اور عیسیٰ  اور نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے دیا گیا (اس پربھی ایمان لاتے ہیں۔ نیز) ہم ایمان لانے میں ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اسی کی بارگاہ میں گردن جھکائے ہوئے ہیں۔

{قُلْ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ: اور تم یوں کہو کہ ہم اللہ  پر ایمان لاتے ہیں۔} یہودیوں اور عیسائیوں نے تو یہ کیا کہ کچھ نَبِیُّوں اور کتابوں پر ایمان لائے اور کچھ پر نہیں۔ ان کے مقابلے میں مسلمانوں سے فرمایا جارہا ہے کہ’’ تم سب نبیوں اور سب کتابوں پر ایمان لاؤ خواہ وہ ابراہیمی صحیفے ہوں یا حضرت موسیٰ و عیسیٰ عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی کتابیں یا دیگر انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے صحیفے۔ ہمیں سب کو ماننے کا حکم ہے البتہ ہمارا عمل صرف قرآن پر ہوگا اور ہماری اطاعت و اتباع صرف حضور پرنور، محمد مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی ہوگی۔