{اذان کا بیان }

اللہ تعالیٰ فرماتاہے : ومن احسن قولا ممن دعاالی اللّٰہ وعمل صالحا وقال اننی من المسلمین ۔

ترجمہ: اس سے اچھی بات کس کی جو اللہ کی طرف بُلائے اورنیک کام کرے اور یہ کہے کہ میں مسلمانوں میں ہوں ۔

حدیث شریف: صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضوراکرم ﷺفرماتے ہیں شیطان جب اذان سنتا ہے تو اتنی دور بھاگتاہے جیسے رَوْحا اوررَوْحا مدینہ سے چھتیس (36)میل کے فاصلہ پر ہے ۔

حدیث شریف: طبرانی صغیر میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے راوی کہ سرکارِ اعظم ﷺفرماتے ہیں جس بستی میں اذان کہی جائے اللہ تعالیٰ اپنے عذاب سے اس دن اسے امان دیتاہے ۔

حدیث شریف: امام احمد، مُسلم ، ابو داؤد، ترمذی ، نسائی کی روایت حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہے کہ سرکارِ اعظم ﷺفرماتے ہیں ،مؤذن کاجواب دے پھر مجھ پر درود پڑھے پھر میرے وسیلے سے دُعا کرے۔

مسئلہ : مسجد میں بِلا اذان واقامت جماعت کے ساتھ نماز پڑھنامکروہ ہے ۔

مسئلہ :ـ پنجگانہ نمازوں کے علاوہ وتر ، جنازہ ، عیدین ، نذرسنن رواتب ، تراویح ، استسقاء ، چاشت، اشراق ، کسوف، خسوف اور نوافل کی نمازوں میں اذان نہیںہے ۔

مسئلہ : اذان قبلہ رُو ہوکر کہے جہت قبلہ سے ہٹ کر اذان کہنا مکروہ ہے اگر قبلہ منہ کرکے نہ کہیں تودوبارہ لوٹائے مگر مسافر جب سواری پراذان کہے اوراس کا منہ قبلہ کی طرف نہ ہو تو اس میں حرج نہیں ۔(عالمگیری)

مسئلہ : بیٹھ کر اذان کہنا مکروہ ہے اگر کہہ دی تودوبارہ لوٹائے مگر مسافر اگر سواری پر بیٹھ کر اذان کہے تو اس کے لئے حرج نہیں۔ (عالمگیری)

مسئلہ : ہر خیر کا کام ذکرو درود سے شروع کیا جائے اورختم بھی اِسی پر کیاجائے لہٰذا اذان واقامت بھی خیر کے کام ہیں اِن کاموں کے شروع اورآخر میں درود شریف پڑھنا چاہیے ۔

مسئلہ : کلماتِ اذان میں لحن حرام ہے مثلاً اللہ اکبر کے ہمزہ کومد کے ساتھ آللہ اکبر پڑھنا اِسی طرح اکبر میں ب کے بعد الف بڑھانا حرام ہے ۔(درمختار ، عالمگیری)

مسئلہ : اذان دینا سنت ِ موکدہ ہے یعنی نہ دینے پر سارے محلّے والے گنہگار ہوں گے جونماز پڑھی جائے گی وہ بھی مکروہ ہوگی لہٰذا اذان دینا بہت ضروری ہے ۔

مسئلہ : اگر آپ گھر پر نماز پڑھ رہے ہیں اور محلّے کی مسجد سے اذان کی آواز آجاتی ہے تواذان کہنے کی ضرورت نہیں آپ نماز پڑھ لیں۔

مسئلہ : اذان کاجواب زبان سے دینا مستحب ہے اوربالاقدام یعنی مسجد میںچل کر آنا واجب ہے ۔

مسئلہ : اذان کے وقت سارے کام روک لئے جائیں یہاں تک کہ قرآن مجید کی تلاوت بھی موقوف کردی جائے اوراذان کا جواب دیا جائے ۔

مسئلہ : اذان کے وقت گفتگو نہ کی جائے علمائِ کرام فرماتے ہیں کہ جو شخص اذان کے دوران گفتگو کرتاہے توخدشہ ہے کہ اس کا ایمان پر خاتمہ نہ ہو۔

مسئلہ : کوئی شخص مسجد میں بیٹھا ہے اوراذان ہوجائے تواس کے لئے اس مسجد سے نکلنا ناجائز ہے بلکہ وہ اسی مسجد میں نماز ادا کرے اگروہ کسی مسجد کا مؤذن یاامام ہے کہ وہ اگرنہ پہنچا تواس کی نیابت کوئی نہیں کرے گا توایسے شخص کو جانا جائز ہے ۔

مسئلہ : اذان اگر وقت سے پہلے ہوجائے تو وقت ہونے پر دوبارہ اذان کہی جائے ۔

مسئلہ : فتاویٰ شامی اورعالمگیری میں ہے کہ میّت کو قبر میں اُتار تے وقت بھی اذان کہی جائے کیونکہ اذان دینے سے شیطان بھاگتاہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کاذکر ہے ۔

مسئلہ : اقامت کے وقت کوئی شخص آیا تو اسے کھڑے ہوکر انتظار کرنا مکروہ ہے بلکہ بیٹھ جائے جب حی علی الفلاح پر مؤذن پہنچے اس وقت کھڑا ہویونہی تمام مسجد میں موجود نمازی کریں امام بھی حی علی الفلاح پر کھڑا ہو۔ (عالمگیری)

مسئلہ : آج کل اکثر جگہ رواج پڑ گیا ہے کہ وقتِ اقامت سب لوگ کھڑے رہتے ہیں بلکہ اکثر جگہ تویہاں تک ہے کہ جب تک امام مصلّے پر کھڑا نہ ہواس وقت تک تکبیر نہیں کہی جاتی یہ خلافِ سنت ہے ۔