عبادت میں مزہ کیسے آئے؟

حضرت أحمد ابن حرب رحمة الله عليه مشہور عابد زاہد محدث فقیہ واعظ اور مصلح ہوئے ہیں۔ حضرت یحیی بن یحیی التمیمی کا کہنا ہے کہ اگر آپ ابدالوں میں سے نہیں تو پھر میں کسی ابدال کو نہیں جانتا ۔

بخارا میں لوگ آپ کو ساتھ لے کر نماز استسقاء کے لیئے نکلے تو پانی میں سے گزرتے ہوئے واپس آئے ۔ گلی میں کھیلتے بچوں کے پاس سے گذر ہوا تو ان میں سے کسی نے کہا اوئے رک جائیں ، احمد بن حرب آ رہے ہیں وہ ساری رات نماز پڑھتے ہیں ۔ آپ نے ( دکھ اور افسوس کے طور پر ) اپنی ڈاڑھی مٹھی میں لے کر اپنے آپ کو کہا ۔ بچے بھی تیرا اجلال و احترام کرتے ہیں اور تو رات کو سو جاتا ہے ۔
فقیر خالد محمود یہاں یہ عرض کرنا ضروری سمجھتا ہے کہ اپنے رب سے ہدایت کی توفیق اور اس کا فضل مانگتے رہا کریں کہ جب اس کا ارادہ خیر ہوا تو ہدایت و توفیق سب اسباب خود بہم ہوتے جائیں گے ۔

سیدنا امام ابو حنیفہ رحمه الله تبارك و تعالى کو بھی آواز آئی کہ ساری رات عبادت کرتے ہیں ۔ آپ کے ضمیر نے آپ سے کہا کہ آپ تو آدھی رات عبادت کرتے ہیں جبکہ لوگ آپ کے بارے میں یہ تصور کرتے ہیں ۔ اس کے بعد آپ رات بھر عبادت کرنے لگ گئے ۔
فقیر خالد محمود کہتا ہے کہ اس سے معیار دیانت و صداقت کے علم کے ساتھ یہ سبق بھی حاصل ہوا کہ لوگوں کے گمان سے بڑھ کر اچھا اور نیک ہونا ہی مردانگی ہے ۔
۔
جناب احمد بن حرب فرماتے ہیں:

” الله کی عبادت میں 50 سال لگا رہا ، مگر عبادت کی چس ( مٹھاس ) 3 چیزیں ترک ہونے کے بعد ہی پائی :

لوگوں کی رضا مندی کے حصول کو چھوڑ دیا تو حق و سچ کہنے کے قابل ہوا ،
فاسقوں کی سنگت چھوڑی تو صالحين کی صحبت نصیب ہوئی ، دنيا کی رنگینیوں و شیرینیوں کو ترک کیا تو آخرت کی لذت سے آشنا ہوا “
فقیر خالد محمود عرض گذار ہے کہ بات یہ سمجھ میں آئی کہ عبادت کی لذت 3 چیزوں حق گوئی، صحبت صالح اور لذت آخرت میں ہے اور ان 3 کا حصول درج بالا تینوں دلچسپیوں کے ترک کر دینے میں ہیں ۔
آپ کا وصال 234 ھ میں ہوآ ۔
🙏اللہ تبارک و تعالی اپنے ہر ماسوائے کے ترک کی توفیق عطا فرمائے آمین آمین یا رب العالمین ۔