وہ بابرکت خانوادہ جس کی مسلسل چار پشتیں صحابی ہیں !

تحریر : نثار مصباحی

رکن: روشن مستقبل، دہلی

سيدنا ابو بكر صديقِ اَكبر، رضی اللہ تعالی عنہ اکیلے ایسے صحابی ہیں جن کے نسب و نسل میں مسلسل چار پشتیں “صحابی” ہیں۔

ان چاروں حضرات کے نام ایک ساتھ اس طرح ہیں:

“محمد بن عبد الرحمن بن أبی بکر صدیق بن أبی قحافہ عثمان” (رضی اللہ تعالی عنہم)

اس اِجمال کی تفصیل یہ ہے کہ :

۱- سیدنا صدیقِ اکبر کے والد گرامی : سیدنا ابو قُحافَہ عثمان رضی اللہ عنہ صحابی ہیں۔

۲- سیدنا ابو بکر خود صحابی، بلکہ علی الاِطلاق “أفضل الصحابۃ”، اور انبیاء و مرسلین(رُسُلِ بشر و رُسُلِ ملائکہ) کے بعد مطلقاً تمام انس و جن اور فرشتوں سے “اَفضَل” ہیں۔

۳- سیدنا ابو بکر کے بیٹے سیدنا “عبد الرحمن” بھی صحابی ہیں۔

اور

۴- سیدنا عبد الرحمن بن أبی بکر کے بیٹے سیدنا “محمد بن عبدالرحمن” بھی صحابی ہیں۔

یعنی حضرت ابو بکر صدیق کے والد صحابی، وہ خود صحابی، ان کے بیٹے صحابی، اور ان کے ایک پوتے بھی صحابی ہین۔ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین۔

⬅️ امام حافظ ابن حِبان (متوفی 354ھ) “کتاب الثقات” میں حضرت محمد بن عبد الرحمن بن أبی بکر کے تعارف میں لکھتے ہیں:

“هَؤُلَاء الْأَرْبَعَة فِي نسق وَاحِد لَهُم من النَّبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُؤْيَة : أَبُو قُحَافَة، وَابْنه أَبُو بكر، وَابْنه عَبْد الرَّحْمَن بْن أبي بكر، وَابْنه أَبُو عَتيق مُحَمَّد بْن عَبْد الرَّحْمَن۔ وَلَيْسَ هَذَا لأحد من هَذِه الْأمة غَيرهم” (کتاب الثقات، ابن حِبّان)

ترجمہ :

ایک ہی ترتیب میں یہ چار حضرات ایسے ہیں جنھیں دیدارِ رسول(صحابیت) کا شرف ملا ہے :

۱-ابو قُحافَہ، ۲-ان کے بیٹے ابو بکر، ۳-ان کے بیٹے عبد الرحمن بن ابی بکر، اور پھر ۴-ان کے بیٹے ابوعتیق محمد بن عبد الرحمن۔

یہ شرف اس امت میں ان کے سوا کسی اور کو حاصل نہیں۔ (کتاب الثقات)

⬅️ امام ابن عبد البر القرطبي رحمۃ اللہ علیہ(متوفی 463ھ) تذکارِ صحابہ کی اپنی معروف کتاب “الاستیعاب” میں حضرت محمد بن عبد الرحمن بن أبی بکر کے تعارف میں لکھتے ہیں:

“أدرك النَّبِيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وأبوه وجده وأبو جده أَبُو قحافة أربعتهم، وليست هَذِهِ المنقبة لغيرهم، ذَكَرَهُ الْبُخَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: قَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ: مَا نَعْلَمُ أَحَدًا فِي الإِسْلامِ أَدْرَكُوا هُمْ وَأَبْنَاؤُهُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَةٌ إِلا هَؤُلاءِ الأَرْبَعَةُ: أَبُو قحافة، وابنه أبو بكر، وابنه عبد الرحمن بْنُ أَبِي بَكْرٍ، وَابْنُهُ أَبُو عَتِيقِ بْنُ عبد الرحمن بن أبي بكر بن أبي قُحَافَةَ. قال عَبْد الرَّحْمَنِ بْن شيبة: واسم أبى عتيق محمد.”

ترجمہ :

نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا زمانہ پانے کا شرف ملا ہے انھیں، ان کے والد، ان کے دادا، اور ان کے دادا(ابوبکر) کے والد ابوقُحافہ، اِن چاروں کو۔ یہ فضیلت ان حضرات کے سوا کسی اور کو حاصل نہیں۔ یہ امام بخاری نے ذکر کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں: مجھ سے عبد الرحمن بن شیبہ نے بیان کیا، وہ محمد بن عبد اللہ بن عبد الرحمن بن قاسم سے روایت کرتے ہیں کہ موسی بن عقبہ(امامِ مغازی) نے کہا : اسلام میں ہمیں کسی اور کے بارے میں یہ علم نہیں کہ انھوں نے اور ان کی اولادوں نے (مسلسل) چار لوگوں تک صحابیت کا شرف پایا ہو سواے اِن چار حضرات کے :

ابو قُحافہ، ان کے بیٹے ابو بکر، ان کے بیٹے عبد الرحمن بن أبی بکر، اور ان کے بیٹے ابو عتیق بن عبد الرحمن بن أبی بکر بن ابی قُحافَہ۔

عبد الرحمن بن شیبہ کہتے ہیں کہ ابو عتیق کا نام محمد ہے۔ (الاستیعاب)

⬅️ امام ابو نُعَیم اصفہانی (متوفی 430ھ) اپنی کتاب “معرفۃ الصحابہ” میں لکھتے ہیں:

وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَدْرَكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُحَمَّدٍ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي عَاصِمٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: قَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ: ” لَا نَعْلَمُ أَرْبَعَةً أَدْرَكُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُمْ وَأَبْنَاؤُهُمْ إِلَّا هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعَةَ: أَبُو قُحَافَةَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، وَأَبُو عَتِيقِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، وَاسْمُ أَبِي عَتِيقٍ مُحَمَّدٌ “

(نوٹ : اس عبارت کا بھی تقریبا وہی مفہوم ہے جو الاستیعاب والی عبارت کا ہے، اس لیے ترجمے کی ضرورت نہیں)

⬅️ امام ابن اثیر جزری “اُسْدُ الغابہ” میں لکھتے ہیں:

مُحَمَّد بْن عبد الرحمن بْن أَبِي بكر الصديق -واسمه عَبْد اللہ بْن عثمان- وهو المعروف بأبي عتيق القرشي التيمي، أدرك رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وأبوه: عبد الرحمن، وجده أَبُو بكر الصديق، وجد أبيه أَبُو قحافة لكلهم صحبة، وليست هَذِه المنقبة لغيرهم۔

ترجمہ :

محمد بن عبد الرحمن بن أبی بکر صدیق، قرشی تیمی۔ ابو بکر صدیق کا نام “عبد اللہ بن عثمان” ہے۔

یہ (یعنی محمد بن عبدالرحمن) “ابو عتیق”(کنیت) کے ساتھ مشہور ہیں۔ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا زمانہ پایا۔ یہ خود، ان کے والد عبد الرحمن، ان کے دادا ابو بکر صدیق، اور ان کے والد کے دادا ابو قُحافَہ، یہ سب کے سب صحابی ہیں۔ یہ فضیلت اِن حضرات کے سوا کسی اور کو حاصل نہیں۔

(اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ)

خلاصۂ کلام یہ کہ مسلسل چار پشتوں کا مرتبۂ صحابیت پر فائز ہونا ایک ایسا وصفِ کمال ہے جو صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کے گھر کا خاصہ ہے۔ ان کے سوا کسی اور کو یہ فضیلت حاصل نہیں۔ (ذلك فضل الله يؤتيه من يشاء.)

((نوٹ : واضح رہے کہ محمد بن عبد الرحمن کی کنیت “ابو عتیق” ہے۔ یہ سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کے پوتے ہیں۔ یعنی عبد الرحمن بن ابی بکر کے بیٹے ہیں۔ جب کہ “محمد بن ابی بکر” بلاواسطہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے ہیں، جو سفرِ حجۃ الوداع کے موقعے پر ۲۵ ذی قعدہ ۱۰ھ کو ذوالحلیفہ کے پاس پیدا ہوئے۔ ان کا نام بھی “محمد” ہے، اس لیے بعض لوگوں کو دونوں میں اشتباہ ہو سکتا ہے۔))

بعض لوگوں نے خانوادۂ صدیقِ اکبر کی چار پشتوں کی صحابیت اِس طرح بھی بیان کی ہے:

۱- حضرت ابو بکر کے والد حضرت ابو قُحافَہ،

۲- حضرت ابو بکر صدیقِ اکبر،

۳- حضرت اَسما بنت ابو بکر

۴- حضرت اسما کے بیٹے اور صدیقِ اکبر کے نواسے : سیدنا عبد اللہ بن زُبیر رضی اللہ تعالی عنہما۔

یقینا یہ بیان بھی ایک حقیقت ہے اور یہ بھی خانوادۂ صدیقِ اکبر کی ایک خاصیت ہے۔ بلکہ یہ صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی ایک اہم خصوصیت ہے کہ جہاں ایک طرف آپ کے والد صحابی ہیں وہیں دوسری طرف آپ کے بیٹے اور پوتے کے صحابی ہونے کے ساتھ آپ کی بیٹی اور آپ کے نواسے بھی صحابیت کے درجے پر سرفراز ہیں۔

یقینا یہ “آلِ ابو بکر” پر ربِ عظیم کا خاص فضل ہے۔

نثارمصباحی (خلیل آباد)

۲۲ جمادی الآخرۃ ۱۴۴۲ھ