اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ اُوۡتُوۡا نَصِیۡبًا مِّنَ الْکِتٰبِ یَشْتَرُوۡنَ الضَّلٰلَۃَ وَیُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ تَضِلُّوا السَّبِیۡلَ ﴿ؕ۴۴﴾

ترجمۂ کنزالایمان: کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جن کو کتاب سے ایک حصہ ملا گمراہی مول لیتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راہ سے بہک جاؤ۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: کیا تم نے ان لوگوں کو نہ دیکھا جنہیں کتاب سے ایک حصہ ملا کہ وہ گمراہی خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راستے سے بھٹک جاؤ۔

{ اَلَمْ تَرَ: کیا تم نے نہ دیکھا۔} یہاں یہودیوں کے بارے میں فرمایا گیا کہ ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی کتاب یعنی تورات ملی جس سے اُنہوں نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی نبوت کوتو پہچانا لیکن اِمامُ الانبیاءصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کے متعلق جو کچھ تورات میں بیان کیا تھا اس حصّہ سے محروم رہے اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کی نبوت کے منکر ہوگئے۔ اس لئے فرمایا کہ انہیں کتاب کا ایک حصہ ملا ۔ گویا اللہ عَزَّوَجَلَّ کی کتاب رکھنے کے باوجود ہدایت کی بجائے گمراہی کے پیروکار ہوئے اور اس کے ساتھ اے مسلمانو! تمہیں بھی گمراہ کرنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ ہدایت کا دارومدار ہی حضور سید ِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ پر کامل ایمان لانے پر ہے۔