کیا امام اعظم ابی حنیفہ نے امام مالک سے کوئی روایت بیان کی؟

بلکہ امام مالک فقہ میں امام اعظم کے شاگرد تھے

( بقلم اسد الطحاوی الحنفی البریلوی )

کچھ وابی یہ ثابت کرنے پر تلے ہیں کہ امام ابو حنیفہ امام مالک سے بیان کرتے تھے

اس پر کچھ احناف کے اقوال لیے پھرتے ہیں

پھر اس پر ہم کو امام سیوطی کی ایک کتاب مطلع کی گئی جس میں انہوں نے خطیب بغدادی ودارقطنی کے بارےذکر کیا ہے کہ انہوں نے کچھ روایات نقل کی ہیں امام مالک سے ابی حنیفہ کی

امام سیوطی امام زرکشی سے یہ بات نقل کی ہے کہ کچھ روایات مروی ہیں امام ابی حنینفہ کی امام مالک سے اسکے بعد امام سیوطی نے امام ابن خسرو کی مسند ابی حنیفہ کا بھی حوالہ دیا کہ اس میں بھی ایک حدیث امام مالک کے طریق سے نقل کی گئی ہیں اور ذکر ملتا ہے دوسری کتب میں بھی

جس کو نقل کرنے کے بعد امام سیوطی فرماتے ان عبارتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ امام مالک سے ابی حنیفہ کی روایات مروی ہیں کچھ

لیکن امام سیوطی نے ان علماء کی عبارتوں پر حسن ظن رکھتے ہوئے انکے فقط اقوال سے یہ بات ظاہر کی ہے لیکن تحقیقا ایسا کچھ ثابت نہیں ہے امام ابی حنیفہ سے

امام ابو عبد الله الحسين بن محمد بن خسرو البلخي (522 ه) جنہوں نے مسند ابی حنیفہ تصنیف کی جس میں ۱۰۰۰ کے قریب روایات ہیں

وہ ایک باب قائم کرتے ہیں جس میں امام ابی حنیفہ کی امام مالک سےروایات نقل کرتے ہیں

جو کہ درج ذیل ہیں :

أبو حنيفة، عن مالك بن أنس وتوفي أبو حنيفة قبل مالك بتسع وعشرين سنة، قال محمد بن سعد والهيثم بن عدي: توفي أبو حنيفة في رجب أو شعبان ببغداد سنة خمسين ومائة.

پھر اس میں اپنی سند سے روایت لاتے ہیں :

1067 – أخبرنا الشيخ الثقة أبو الحسن علي بن محمد بن محمد ابن الخطيب الأنباري قراءة عليه فأقر به مراراً قال: حدثنا أبو عمر عبد الواحد بن محمد بن مهدي الديباجي قراءةً عليه قال: أخبرنا أبو عبد الله محمد بن مخلد العطار قال: حدثني أبو محمد القاسم بن هارون بن جمهور بن منصور الأصبهاني قال: حدثنا بكار بن الحسن الأصبهاني قال: ::::حدثنا حماد بن أبي حنيفة، عن مالك بن أنس،:::: عن عبد الله بن الفضل، عن نافع بن جبير بن مطعم، عن ابن عباس رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ((الأيم أحق بنفسها من وليها، والبكر تستأذن في نفسها وصماتها إقرارها))

جس روایت کا ذکر کیا گیا ہے وہ امام ابو حنیفہ کے بیٹے حماد ڈریکٹ امام مالک سے بیان کرتے ہیں

اور یہاں غلطی ہوئی امام ابی حنیفہ کے پوتے اسمائیل بن حماد بن ابی حنیفہ سے کہ انہوں نے یہ روایت میں ابی حنیفہ کو شامل کر دیا سند میں اور سند یوں بیان کر دی

وأخبرنا الشيخ أبو الحسين المبارك بن عبد الجبار بن أحمد بقراءتي عليه فأقر به قال: أخبرنا أبو الفرج الحسين بن علي بن عبيد الله الطناجيري قراءة عليه قال: أخبرنا أبو حفص عمر بن أحمد بن عثمان بن شاهين قال: حدثنا محمد بن مخزوم بالبصرة قال: حدثني جدي محمد بن الضحاك بن عمر بن الضحاك بن مخلد قال: حدثنا عمران بن عبد الرحيم الأصبهاني قال: حدثنا بكار بن الحسن قال: :::::::حدثنا إسماعيل بن حماد بن أبي حنيفة، عن أبي حنيفة:::::::، عن مالك بن أنس بلخ۔۔۔۔

اس لیے اس روایت کو نقل کرنے سے پہلے امام ابوعبداللہ ابن خسروفرماتے ہیں :

هكذا ذكره أبو عبد الله بن مخلد العطار في الجزء الذي ذكر فيه ما روى الأكابر، عن مالك حماد بن أبي حنيفة، عن مالك من غير ذكر أبي حنيفة، والله أعلم بالصواب.

ایسا ذکر کیا ہے ابو عبداللہ بن بمخلد العطار نے اس جز میں جس میں اکابریعنی بڑے (حماد بن ابی حںیفہ ) نے روایت کیا ہے (یہ حدیث) لیکن اس میں مالک کا ذکر تو ہے لیکن ابو حنیفہ کا ذکر نہیں ہے

جبکہ پوتے نے جو کہ حماد کا بیٹا ہے اس نے باب کی بجائے ابی حنیفہ کا نام لیکر امام مالک سے یہ روایت بیان کر دی جو کہ خطاء ہے

اس لیے اس خطاء کی بنیاد پر ابی حنیفہ کو امام مالک بن انس سے حدیث کا شاگرد بنانا صحیح نہیں

اسی طرح ایک روایت مسند ابی حنیفہ بروایت ابو نعیم میں ہے لیکن اسکی سند بھی غیر ثابت ہے

(مسند الإمام الأعظم أبي حنيفة النعمان بن ثابت الكوفي رحمه الله تعالى تصنیف ابی خسرو)

حَدَّثَنَا الْقَاضِي أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلْمٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْأَهْوَازِيُّ قَالَا: ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرَفَةَ، ثَنَا صَفْوَانُ بْنُ الْمُغَلِّسِ، ثَنَا أَبُو سُلَيْمَانَ الْجُوزَجَانِيُّ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ رَاحَ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ»

(مسند ابی حنیفہ ابو نعیم )

اس سند میں محمد بن محمد بن عرفہ کی توثیق پر مطلع نہ ہو سکا اور صفوان بن مغلس مجہول العین ہے

تحقیقا ایسا کچھ ثابت نہیں کہ امام مالک سے ابی حنیفہ نے روایت کیا ہو البتہ امام شافعی امام الدراوردی (تلامذہ امام مالک) سے ایک فتویٰ امام مالک کا نقل کرتے ہیں اور اسکے بعد امام دراوردی کا قول نقل کرتے ہیں :

میرے رائے میں یہ فتویٰ امام مالک نے امام ابی حنیفہ سے اخذ کیا ہے کیونکہ مدینہ میں یہ فتویٰ پہلا امام مالک نے دیا تھا

یعنی امام کوفہ سے یہ فتویٰ امام مالک تک پہنچا اور انہوں نے مدینہ میں بھی وہی فتویٰ ابی حنیفہ کی رائے پر دے دیا

جسکا اسکین نیچے موجود ہے

خلاصہ کلام : تحقیقا امام مالک فقہ میں امام ابو حنیفہ کے شاگردوں کے شاگرد تو ہیں

البتہ اگر امام ابی حنیفہ ڈریکٹ امام مالک کے شاگرد حدیث میں ثابت ہو جائیں تو یہ اعزاز کی بات ہے

امام مالک کے لیے بھی

اور امام ابی حنیفہ کے لیے بھی

اور ایسا ثابت ہونے سے یہ بھی ثابت ہو جاتا ہے کہ اپنے وقت کا بڑا امام اپنے سے چھوٹے عمر کے امام سے بھی روایت لیتا ہے اکثر محدثین اسکو معیوب سمجھتے تھے

لیکن جہلمی کی یہ اندھی گھمانا کہ شاگردوں کا شاگرد ہے یہ راز اسی کے ساتھ قبر میں جائے گا

لیکن حدیث میں امام ابی حنیفہ امام مالک کے شاگرد ثابت نہیں کسی سند صحیح سے

تحقیق: دعاگواسد الطحاوی الحنفی البریلوی ۳۱ مارچ ،۲۰۲۰