امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے دشمنی چوہوں کا کام ہے!

امام ابوالفتح یوسف بن عمر بن مسرور البغدادی رحمہ اللہ تیسری صدی ہجری میں پیدا ہوئے ۔امام ذہبی آپ کے متعلق لکھتے ہیں :امام،ثقہ محدث،قدوہ ربانی ابوفتح۔

ابوبکر خطیب فرماتے ہیں زاہداور صادق تھے ۔

علی بن محمد بن سمسار کہتے ہیں:میں جب بھی ابو فتح قواس کے پاس گیا،آپ نماز پڑھ رہے ہوتے ۔

بقرانی اور ازہری کہتے ہیں وہ ابدالوں میں سے تھے.

امام ازہری فرماتے ہیں :مستجاب الدعوات تھے (جو دعا مانگتے قبول ہوتی)

امام دارقطنی فرماتے ہیں :ابوالفتح ابھی بچے تھے تو ہم ان سے برکت لیا کرتے تھے ۔

آپ رحمہ اللہ نے حضرت امیر معاویہ کے فضائل میں ایک کتاب لکھی تھی ۔جس کو چوہے نے کتر کر کاٹ دیا ۔آپ نے جلال میں آکر اس کے لیے بدعا کی چوہا اسی وقت زمین پر گرا تڑپ کر مر گیا ۔

ملتقاً( سير أعلام النبلاء جلد 12 صفحہ 430 رقم 3557 ۔شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (المتوفى: 748هـ)

شیخ ابو فتح جب فضائل امیر معاویہ پر لکھی کتاب کاٹنے کی وجہ سے چوہے کو بدعا دی ۔تو بندہ مومن محب صحابہ و اہل بیت کو بھی چاہیے کہ ایمان کو کترنے والے ، فضیلت امیر معاویہ کے منکرچوہوں کے حق میں دعائے ہدایت کریں کہ اللہ ان کو چوہے سے بندہ بنا دے ۔آمین۔

فرحان رفیق قادری عفی عنہ