حضرت حسن سنجری اَلْمَعْرُوْف خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے عرس شریف کے موقع پر یا دیگر بزرگان دین کے اعراس شریفہ کے مواقع پر قوم کی رہنمائی کچھ اِس طرح کی جانی چاہئے ۔

1 ۔

اُن بزرگوں کا عقیدہ کیا تھا ؟۔

2 ۔

انہوں نے تعلیم کہاں سے پائ کن کن علوم میں مہارت رکھتے تھے اور اُن بزرگ کی علمی خدمات کون کون سی ہیں؟ ۔

منازلِ سلوک کس شیخ کے پاس طے کیں اور منازلِ سلوک سے کیا مراد ہے نیز سلوکِ فرضی وسلوکِ نفلی کسے کہتے ہیں ؟۔

جس دور میں وہ بزرگ لوگوں کو سلوک کی تربیت دیتے تھے اُس وقت کا بادشاہ کون تھا ۔اگر بادشاہ مسلمان تھا تو اُن بزرگ کا بادشاہ کے بارے میں کیا نظریہ تھا نیز اگر بادشاہ فاسق وفاجر ہو تو اس بارے میں شریعت نے ہماری کیا رہنمائی کی ہے ؟۔

اُن بزرگ کی اہم خدماتِ دینیہ کیا کیا تھیں نیز خانقاہی نظام کے بارے میں اسلامی اصول کیا کیا ہیں؟

۔

اس طرح کرنے سے مندرجہ ذیل فوائد حاصل ہوں گے ۔

لوگوں کے علم میں یہ بات آئے گی کوئی بھی بدمذھب، بدعقیدہ مسندِ ارشاد کے قابل نہیں ہے ۔

علمِ شریعت سیکھے بغیر علمِ لدنی کے دعویداروں کی دوکان بند ہوسکتی ہے ۔

لوگوں کو معلوم ہوجائے گا کون کون سی خانقاہوں پر اس وقت بزرگوں کی ہڈیاں بیچ کر گمراہیت وبدعات پھیلائ جارہی ہیں ۔

خواب اور کرامات گھڑنے والوں کا ناطقہ بند ہوجائے گا ۔

درباری وفسادی پیروں کی لوگوں کو پہچان حاصل ہوگی ۔

۔

افسوس ہے علم کی کمی اور دینی مطالعہ سے دوری کہ ہم اپنا ہر اہم ایوننٹ کم اہم کاموں میں گنوا دیتے ہیں ۔

کرامات در کرامات وبزرگانِ دین کی اعراس شریفہ کی شیرینی کی برکات وزیارات تبرکاتِ مقدسہ اور بسس

کوئ سمجھائے تو کہہ دیتے ہیں بزرگوں سے نسبت ہی بڑی چیز ہے۔

ہم نسبت والے ہیں اس لئے زیادہ قیل وقال کی ضرورت نہیں پھر آخر میں سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے شعر کا مصرعہ بھی پڑھ دیتے ہیں

ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائ ہے ۔

۔

سبحان اللہ

ناطقہ سر بہ گریباں اسے کیا کہئے۔

۔

لیکن ہم پھر بھی کہہ دیتے ہیں حضراتِ مقدسات اپنے عشق وجذب کو اپنے پاس رکھئے اور قوم کو بزگانِ دین کی اصل تعلیمات بتائیے کہ نقلی بزرگوں کا دوکان بند ہو۔

✍️ ابو حاتم

21/02/2021