حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر اقرباء پروری کا الزام

موجودہ زمانہ نسل عبداللہ ابن سباء حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ پر بےہودہ قسم کے الزمات لگاتی ہیں، ان میں سے ایک الزام یہ بھی ہے ،کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ جب خلافت پر متمکن ہوے، تو آپ نے اپنے خاندان (بنوامیہ) کو حکومتی عہدوں سے نوازا۔

پہلی بات کہ اگر افراد میں قابلیت ہو اور انکا تعلق اپنے ہی خاندان کے ساتھ کیوں نا ہو، تو انکو حکومتی عہدوں سے نوازنا کوئی بری بات نہیں۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سامنے جب لوگوں نے یہی اعتراض کیا تو آپ نے جواب ارشاد فرمایا:

یہ بات کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ بنی امیہ کو ترجیح دیتے ہیں، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی قریش کو لوگوں پر ترجیح دیتے تھے۔

(البدایہ والنہایہ، جلد ہفتم، صفحہ 227،مطبوعہ نفیس اکیڈمی کراچی)

دوسری بات کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا جب وصال ہوا تو امام ابن جریر طبری رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق کے مطابق آپکے ٹوٹل عمال کی تعداد 21 تھی ۔

(تاریخ طبری، جلد 3،صفحہ480،مطبوعہ نفیس اکیڈمی کراچی)

جبکہ ایک اور تحقیق کے مطابق 26 تھی۔

اور اہم بات یہ ہے کہ ان تمام عمال میں بنوامیہ خاندان کے ساتھ تعلق رکھنے والے فقط تین افراد تھے۔

(1)حاکم بصرہ سیدنا عبداللہ بن عامر کریز اموی

(2)حاکم شام حضرت امیر معاویہ

(3)حاکم مصر حضرت عبداللہ بن سعد اموی

رضی الله عنھم اجمعین

اور ان تین افراد میں سے بھی آخر الذکر دو افراد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ہی اہم مناصب پر فائز تھے۔

اسکے باوجود حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ پر اقرباء پروری کا الزام لگانا جہالت و تعصّب کے سوا کچھ بھی نہیں۔

احمدرضا رضوی

خیر البشر ٹرسٹ شاہکوٹ