لعنت مارچ میں گستاخی رسالت

8 مارچ کو ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی مادر پدر آزاد عورتوں کی طرف سے ایک عدد لعنت مارچ کا اہتمام تھا. یوں تو ہر سال ہی اس مارچ میں سچے دین اسلام پر گند اچھالا جاتا ہے، لیکن اس مرتبہ تو شیطانیت کی تمام حدیں ہی پھلانگ لی گئیں. شیطان کے ایجنٹوں نے اس مرتبہ براہ راست سرور کائنات فخر موجودات امام الانبیاء حبیب کبریا سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بد ترین گستاخی کر کے ساری امت مسلمہ کے دل چھلنی چھلنی اور جگر پارہ پارہ کر دیے..

ان ازلی ابدی جہنمیوں نے جو اسلام دشمن تحریریں لکھیں ان میں ایک بد ترین گستاخانہ تحریر یہ بھی تھی:

میں نو سال کی تھی وہ پچاس سال کا تھا، مجھے چپ کروا دیا گیا، اس کی آواز اب بھی مسجد میں گونجتی ہے.

اس لعنتی تحریر میں اللہ تعالیٰ کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ساری امت کے آقا و مولا کی شان میں جس خنزیرانہ انداز میں گستاخی کی گئی ہے وہ قطعا قطعا قطعا نا قابل برداشت ہے.

سوال یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وہ تمام ادارے، حکمران، سیاست دان اور عوام کہاں مر گئے جنہوں نے یہ شیطانی تحریر پڑھی اور اس پر تا حال کسی قسم کا کوئی ایکشن نہیں لیا..

ہماری ایک تو تمام ملت اسلامیہ سے گزارش ہے کہ وہ فوری طور پر اس گستاخی کے خلاف یک جان اور یک آواز یو جائے.. جب تک گستاخی کے مرتکبین کو کیفر کردار تک نہیں پہنچا دیا جاتا تب تک کسی صورت بھی چین سے نہ بیٹھے.

دوسرا ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تمام تر وسائل بروئے کار لا کر متعلقہ گستاخوں کو گرفتار کرے اور انہیں عبرت کا نشان بنائے.

اس موقع پر بالخصوص تمام مذہبی جماعتوں ، علماء، خطباء ،مدارس، مساجد، خانقاہوں ، مراکز اور جملہ عاشقان رسول کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ فوری طور پر حرکت میں آئیں اور ان گستاخوں کو جہنم میں پہنچائے بغیر ہرگز ہرگز خاموش نہ بیٹھیں.