مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوۡلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللہَ ۚ وَمَنۡ تَوَلّٰی فَمَاۤ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیۡہِمْ حَفِیۡظًا ﴿ؕ۸۰﴾

ترجمۂ کنزالایمان: جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اس نے اللہکا حکم مانا اور جس نے منہ پھیرا تو ہم نے تمہیں ان کے بچانے کو نہ بھیجا ۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا اور جس نے منہ موڑا تو ہم نے تمہیں انہیں بچانے کے لئے نہیں بھیجا ۔

{ مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوۡلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللہَ: جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا۔} آیتِ مبارکہ کا شانِ نزول کچھ اس طرح ہے کہسرورِکائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ نے ایک مرتبہ فرمایا: جس نے میری اطاعت کی اُس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی اُس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے محبت کی، اِس پر آج کل کے گستاخ بددینوں کی طرح اُس زمانہ کے بعض منافقوں نے کہا کہ محمد مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ یہ چاہتے ہیں کہ ہم انہیں رب مان لیں جیسے عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ بن مریم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو رب ماناہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اُن کے رد میں یہ آیت نازل فرما کر اپنے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کے کلام کی تصدیق فرما دی کہ بے شک رسول کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے۔ (بغوی، النساء، تحت الآیۃ: ۸۰، ۱/۳۶۲)

تو جس نے ان کی اطاعت سے اِعراض کیا تو اس کا وبال اسی پر ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس لئے نہیں بھیجا کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ بہرصورت انہیں جہنم سے بچائیں بلکہ صرف تبلیغ کیلئے بھیجا ہے۔