وَیَقُوۡلُوۡنَ طَاعَۃٌ ۫ فَاِذَا بَرَزُوۡا مِنْ عِنۡدِکَ بَیَّتَ طَآئِفَۃٌ مِّنْہُمْ غَیۡرَ الَّذِیۡ تَقُوۡلُ ؕ وَاللہُ یَکْتُبُ مَا یُبَیِّتُوۡنَ ۚ فَاَعْرِضْ عَنْہُمْ وَتَوَکَّلْ عَلَی اللہِ ؕ وَکَفٰی بِاللہِ وَکِیۡلًا ﴿۸۱﴾

ترجمۂ کنزالایمان: اور کہتے ہیں ہم نے حکم مانا پھر جب تمہارے پاس سے نکل کر جاتے ہیں تو ان میں ایک گروہ جو کہہ گیا تھا اس کے خلاف رات کو منصوبے گانٹھتا ہے اور اللہ لکھ رکھتا ہے ان کے رات کے منصوبے تو اے محبوب تم ان سے چشم پوشی کرو اور اللہ پر بھروسہ رکھو اور اللہ کافی ہے کام بنانے کو۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کہتے ہیں :ہم نے فرمانبرداری کی پھر جب تمہارے پاس سے نکل کر جاتے ہیں تو ان میں ایک گروہ آپ کے فرمان کے برخلاف رات کو منصوبے بناتا ہے اوراللہ ان کے رات کے منصوبے لکھ رہاہے تو اے حبیب! تم ان سے چشم پوشی کرو اوراللہ پر بھروسہ رکھو اور اللہ کافی کارساز ہے۔

{ وَیَقُوۡلُوۡنَ طَاعَۃٌ: اور کہتے ہیں :ہم نے فرمانبرداری کی۔} یہ آیت منافقین کے بارے میں نازل ہوئی ،جو نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کے سامنے کہتے تھے کہ ہم آپ پر ایمان لائے اور آپ کی اطاعت ہم پر فرض ہے لیکن وہاں سے اٹھ کر اس کے خلاف کرتے تھے۔ (خازن، النساء، تحت الآیۃ: ۸۱، ۱/۴۰۵)

ان کے بارے میں فرمایا کہ ان کے سب منصوبے ان کے نامۂ اعمال میں لکھے جا رہے ہیں اور اِنہیں اُس کا بدلہ بھی ملے گا۔ لیکن چونکہ یہ ظاہراً کلمہ پڑھتے تھے اور ظاہری طور پر کفر نہیں کرتے تھے اس لئے ان کے بارے میں کہا گیا کہ ان سے چشم پوشی کرو یعنی ان کے کافروں کی طرح دنیوی احکام نہیں ہیں۔ ہاں چونکہ ان کی طرف سے خطرہ پایا جاتا ہے تو اس میں اللہ عَزَّوَجَلَّ پر بھروسہ رکھو، ان کی طرف سے اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کو کفایت کرے گا۔