خاتمہ خراب ہونے کا اندیشہ

ماں باپ کے نافرمان کو دنیا میں جو سب سے بڑی سزا ملے گی وہ یہ ہے کہ اسے مرتے وقت کلمہ پڑھنا نصیب نہ ہوگا۔ جیسا کہ درج ذیل احادیث سے معلوم ہو تا ہے۔

حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ نبئی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر تھے، ایک شخص آپ کی بارگاہ میں آیا اور عرض کی کہ ایک جوان موت و حیا ت کی کشمکش اور جانکنی کے حال میں ہے اسے تلقین کی گئی کہ وہ ’’لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ‘‘پڑھے مگرنہ پڑھ سکا۔ سرکار ﷺ نے پوچھا کیا وہ نماز پڑھتا تھا ؟تو عرض کیا ہاں یہ سن کر رسول پاک ﷺ کھڑے ہو گئے، تو ساتھ میں ہم لوگ بھی کھڑے ہوگئے آپ اس جوان کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا کہو’’لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ‘‘ وہ بولے یہ کلمہ پڑھنے کی طاقت میری زبان میں نہیں، میں اس سے عا جز ہوں، سرکار انے اس کی وجہ پوچھی ؟تو انھو ں نے خود ہی بتایا کہ وہ اپنی والدہ ماجدہ کی نافرما نی کرتے تھے تو سرکارﷺ نے پوچھا ؟کیا انکی والدہ زندہ ہیں صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بتایا ہاں زندہ ہیں تو آپ نے فوراــ ًانکی والدہ کو طلب کیا وہ حا ضرہو ئیں تو آپ نے پوچھا کیا یہ تیرا بیٹا ہے؟ وہ بولیں ہاں ’’فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم لَوْ اُجِّجَتْ نَارٌ ضَخْمَۃٌ فَقِیْلَ لَکِ اِن شَفَّعْتِ لَہٗ خَلَّیْنَا عَنْہُ وَ اِلَّا حَرَّقْنَاہٗ بِھٰذِہٖ النَّارِ أَ کُنْتِ تَشْفَعِیْنَ لَہٗ‘‘یعنی: رسول اللہ ﷺ نے فرمایااگر آگ بھڑ کا دی جائے اور تجھ سے کہا جائے کہ تم اس کیلئے سفارش کرو تو ہم اسے چھوڑ دیں گے ورنہ اسی آگ میں اسے جلا ڈالیں گے تو کیا تم اپنے بیٹے کی سفارش کروگی؟(ماں بہر حال ماں ہو تی ہے اسکا دل اپنی اولاد کے لئے رحم و کرم کا پیکر ہوتا ہے وہ بیٹے کی نافرمانی و ایذا رسانی تو برداشت کر سکتی ہے مگر اسے یہ کبھی گوارہ نہ ہوگا کہ اس کا لال اس کے لئے آگ کے دہکتے ہوئے انگاروں میں جلا یاجائے۔ رحمت عالم ﷺ کے سوال کے تیور سے ہی اس خا تون نے اچھی طرح محسوس کر لیا کہ اسکے بیٹے کے ساتھ کیا ہو نے والا ہے، وہ سمجھ گئی کہ میرا بیٹا دنیا کی آگ میں نہیں بلکہ اس سے بھی اذیت ناک جہنّم کی آگ میں میری وجہ سے جلایا جائے گا )وہ فورا ً پکار اٹھیں ! ’’یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ا اِذْاُشَفِّعْ‘‘اے اللہ کے رسول ا! اب تو میں سفارش کروں گی۔

سیّد عالم ﷺ نے فرمایا تم اس پر اللہ عزوجل اور مجھے گواہ بنائو کہ تم اس جوان سے خو ش ہو وہ بولیں اے پروردگا میں تجھے اور تیرے رسول ﷺ کو گواہ بناتی ہوں، پھر رسول مجتبی ﷺ نے اس جوان سے خطاب کرکے فرمایا :پڑھو ’’لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ ا‘‘ انھو ں نے اس دفعہ پورا کلمہ پڑھ دیا تو اس وقت رسول پاک ﷺ نے فرمایا: ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَنْقَذَہٗ مِنَ النَّارِ‘‘یعنی اللہ عز و جل کا شکر ہے کہ اس نے اس جوان کو جہنم سے بچا لیا۔

میرے پیارے آقا ﷺ کے پیارے دیوانو! پتہ چلا ولی ہوں یا صحابی ہر ایک کو ماں کی نافرمانی کی سزا اور اطاعت کی جزا ملتی ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئیے کہ مذکورہ حدیث شریف سے سبق حاصل کریں اور حُسنِ خاتمہ کے لئے والدین کی فرماں برداری کرتے رہیں۔ ماں بہر حال ماں ہوتی ہے بچہ ہزار ماں کو ستائے لیکن اگر بچے کی تکلیف کا خیال آ جائے تو ماں اپنے بچے کی ساری لغزشوں کو معاف فرما دیتی ہے۔ اللہ عز و جل ہم سب کا خاتمہ بالخیر فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الکریم علیہ افضل الصلاۃ و التسلیم