وَ یَقُوْلُ الْاِنْسَانُ ءَاِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ اُخْرَ جُ حَیًّا(۶۶)

اور آدمی کہتا ہے کیا جب میں مرجاؤں گا تو ضرور عنقریب جِلا کر نکالا جاؤں گا(ف۱۱۳)

(ف113)

انسان سے یہاں مراد وہ کُفّار ہیں جو موت کے بعد زندہ کئے جانے کے منکِر تھے جیسے کہ اُبی بن خلف اور ولید بن مغیرہ انہیں لوگوں کے حق میں یہ آیت نازِل ہوئی اور یہی اس کی شانِ نُزول ہے ۔

اَوَ لَا یَذْكُرُ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ وَ لَمْ یَكُ شَیْــٴًـا(۶۷)

اور کیا آدمی کو یاد نہیں کہ ہم نے اس سے پہلے اسے بنایا اور وہ کچھ نہ تھا (ف۱۱۴)

(ف114)

تو جس نے معدوم کو موجود فرمایا اس کی قدرت سے مردہ کو زندہ کر دینا کیا تعجب ۔

فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّهُمْ وَ الشَّیٰطِیْنَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَنَّمَ جِثِیًّاۚ(۶۸)

تو تمہارے رب کی قسم ہم انہیں (ف۱۱۵) اور شیطانوں سب کو گھیر لائیں گے (ف۱۱۶) اور انہیں دوزخ کے آس پاس حاضر کریں گے گھٹنوں کے بل گرے

(ف115)

یعنی منکِرینِ بعث کو ۔

(ف116)

یعنی کُفّار کو ان کے گمراہ کرنے والے شیاطین کے ساتھ اس طرح کہ ہر کافِر شیطان کے ساتھ ایک زنجیر میں جکڑا ہو گا ۔

ثُمَّ لَنَنْزِعَنَّ مِنْ كُلِّ شِیْعَةٍ اَیُّهُمْ اَشَدُّ عَلَى الرَّحْمٰنِ عِتِیًّاۚ(۶۹)

پھر ہم (ف۱۱۷) ہر گروہ سے نکالیں گے جو ان میں رحمٰن پر سب سے زیادہ بےباک ہوگا (ف۱۱۸)

(ف117)

کُفّار کے ۔

(ف118)

یعنی دخولِ نار میں جو سب سے زیادہ سرکش اور کُفر میں اشد ہوگا وہ مقدّم کیا جائے گا ۔ بعض روایات میں ہے کہ کُفّار سب کے سب جہنّم کے گرد زنجیروں میں جکڑے طوق ڈالے ہوئے حاضر کئے جائیں گے پھر جو کُفر و سرکشی میں اشد ہوں گے وہ پہلے جہنّم میں داخل کئے جائیں گے ۔

ثُمَّ لَنَحْنُ اَعْلَمُ بِالَّذِیْنَ هُمْ اَوْلٰى بِهَا صِلِیًّا(۷۰)

پھر ہم خوب جانتے ہیں جو اس آ گ میں بھوننے کے زیادہ لائق ہیں

وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَاۚ-كَانَ عَلٰى رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِیًّاۚ(۷۱)

اور تم میں کوئی ایسا نہیں جس کا گزر دوزخ پر نہ ہو (ف۱۱۹) تمہارے رب کے ذمہ پر یہ ضرور ٹھہری ہوئی بات ہے(ف۱۲۰)

(ف119)

نیک ہو یا بد مگر نیک سلامت رہیں گے اور جب ان کا گزر دوزخ پر ہو گا تو دوزخ سے صدا اٹھے گی کہ اے مومن گزر جا کہ تیرے نور نے میری لپٹ سرد کر دی ۔ حسن و قتادہ سے مروی ہے کہ دوزخ پر گزرنے سے پل صراط پر گزرنا مراد ہے جو دوزخ پر ہے ۔

(ف120)

یعنی ورودِ جہنّم قضائے لازم ہے جو اللہ تعالٰی نے اپنے بندوں پر لازم کیا ہے ۔

ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ نَذَرُ الظّٰلِمِیْنَ فِیْهَا جِثِیًّا(۷۲)

پھر ہم ڈر والوں کو بچالیں گے (ف۱۲۱) اور ظالموں کو اس میں چھوڑ دیں گے گھٹنوں کے بل گرے

(ف121)

یعنی ایمانداروں کو ۔

وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤاۙ-اَیُّ الْفَرِیْقَیْنِ خَیْرٌ مَّقَامًا وَّ اَحْسَنُ نَدِیًّا(۷۳)

اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جاتی ہیں کافر (ف۱۲۲) مسلمانوں سے کہتے ہیں کون سے گروہ کا مکان اچھا اورمجلس بہتر ہے (ف۱۲۳)

(ف122)

مثل نضر بن حارث وغیرہ کُفّارِ قریش ۔ بناؤ سنگار کر کے ، بالوں میں تیل ڈال کر ، کنگھیاں کر کے ، عمدہ لباس پہن کر ، فخر و تکبُّر کے ساتھ ، غریب فقیر ۔

(ف123)

مدعا یہ ہے کہ جب آیات نازِل کی جاتی ہیں اور دلائل و براہین پیش کئے جاتے ہیں تو کُفّار ان میں تو فکر نہیں کرتے اور ان سے فائدہ نہیں اٹھاتے اور بجائے اس کے دولت و مال اور لباس و مکان پر فخر و تکبُّر کرتے ہیں ۔

وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ هُمْ اَحْسَنُ اَثَاثًا وَّ رِءْیًا(۷۴)

اور ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں کھپادیں (ف۱۲۴) کہ وہ ان سے بھی سامان اور نمود(دیکھنے) میں بہتر تھے

(ف124)

اُمّتیں ہلاک کر دیں ۔

قُلْ مَنْ كَانَ فِی الضَّلٰلَةِ فَلْیَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمٰنُ مَدًّاۚ۬-حَتّٰۤى اِذَا رَاَوْا مَا یُوْعَدُوْنَ اِمَّا الْعَذَابَ وَ اِمَّا السَّاعَةَؕ-فَسَیَعْلَمُوْنَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضْعَفُ جُنْدًا(۷۵)

تم فرماؤ جو گمراہی میں ہو تو اسے رحمٰن خوب ڈھیل دے (ف۱۲۵) یہاں تک کہ جب وہ دیکھیں وہ چیز جس کا انہیں وعدہ دیا جاتا ہے یا تو عذاب (ف۱۲۶) یا قیامت (ف۱۲۷) تو اب جان لیں گے کہ کس کا برا درجہ ہے اور کس کی فوج کمزور (ف۱۲۸)

(ف125)

دنیا میں اس کی عمر دراز کر کے اور اس کو اس کی گمراہی و طغیان میں چھوڑ کر ۔

(ف126)

دنیا کا قتل و گرفتاری ۔

(ف127)

جو طرح طرح کی رسوائی اور عذاب پر مشتمل ہے ۔

(ف128)

کُفّار کی شیطانی فوج یا مسلمانوں کا مُلکی لشکر ۔ اس میں مشرکین کے اس قول کا رد ہے جو انہوں نے کہا تھا کہ کون سے گروہ کا مکان اچھا اور مجلس بہتر ہے ۔

وَ یَزِیْدُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اهْتَدَوْا هُدًىؕ-وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ مَّرَدًّا(۷۶)

او رجنہوں نے ہدایت پائی (ف۱۲۹)اللہ انہیں اور ہدایت بڑھائے گا(ف۱۳۰)اور باقی رہنے والی نیک باتوں کا (ف۱۳۱) تیرے رب کے یہاں سب سے بہتر ثواب اور سب سے بھلا انجام (ف۱۳۲)

(ف129)

اور ایمان سے مشرف ہوئے ۔

(ف130)

اس پر استقامت عطا فرما کر اور مزید بصیرت و توفیق دے کر ۔

(ف131)

طاعتیں اور آخرت کے تمام اعمال اور پنجگانہ نمازیں اور اللہ تعالٰی کی تسبیح و تحمید اور اس کا ذکر اور تمام اعمالِ صالحہ یہ سب باقیاتِ صالحات ہیں کہ مومن کے لئے باقی رہتے ہیں اور کام آتے ہیں ۔

(ف132)

بخلاف اعمالِ کُفّار کے کہ وہ سب نکمے اور باطل ہیں ۔

اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ كَفَرَ بِاٰیٰتِنَا وَ قَالَ لَاُوْتَیَنَّ مَالًا وَّ وَلَدًاؕ(۷۷)

تو کیا تم نے اسے دیکھا جو ہماری آیتوں سے منکر ہوا اور کہتا ہے مجھے ضرو ر مال و اولاد ملیں گے(ف۱۳۳)

(ف133)

شانِ نُزول : بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ حضرت خبّاب بن ارت کا زمانۂ جاہلیت میں عاص بن وائل سہمی پر قرض تھا وہ اس کے پاس تقاضے کو گئے تو عاص نے کہا کہ میں تمہارا قرض نہ ادا کروں گا جب تک کہ تم سیدِ عالَم محمّدِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے پھر نہ جاؤ اور کُفر اختیار نہ کرو حضرت خبّاب نے فرمایا ایسا ہر گز نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ تو مرے اور مرنے کے بعد زندہ ہو کر اٹھے وہ کہنے لگا کیا میں مرنے کے بعد پھر اٹھوں گا ؟ حضرت خبّاب نے کہا ہاں عاص نے کہا تو پھر مجھے چھوڑ یئے یہاں تک کہ میں مر جاؤں اور مرنے کے بعد پھر زندہ ہوں اور مجھے مال و اولاد ملے جب ہی آپ کا قرض ادا کروں گا ۔ اس پر یہ آیاتِ کریمہ نازِل ہوئیں ۔

اَطَّلَعَ الْغَیْبَ اَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًاۙ(۷۸)

کیا غیب کو جھانک آیا ہے (ف۱۳۴) یا رحمٰن کے پاس کوئی قرار (عہد)رکھا ہے

(ف134)

اور اس نے لوحِ محفوظ میں دیکھ لیا ہے کہ آخرت میں اس کو مال و اولاد ملےگی ۔

كَلَّاؕ-سَنَكْتُبُ مَا یَقُوْلُ وَ نَمُدُّ لَهٗ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّاۙ(۷۹)

ہرگز نہیں (ف۱۳۵) اب ہم لکھ رکھیں گے جو وہ کہتا ہے اور اسے خوب لمبا عذاب دیں گے

(ف135)

ایسا نہیں ہے تو ۔

وَّ نَرِثُهٗ مَا یَقُوْلُ وَ یَاْتِیْنَا فَرْدًا(۸۰)

اور جو چیزیں کہہ رہا ہے (ف۱۳۶) ان کے ہمیں وارث ہوں گے اور ہمارے پاس اکیلا آئے گا (ف۱۳۷)

(ف136)

یعنی مال و اولاد ان سب سے اس کی مِلک اور اس کا تصرُّف اس کے ہلاک ہونے سے اٹھ جائے گا اور ۔

(ف137)

کہ نہ اس کے پاس مال ہوگا نہ اولاد اور اس کا یہ دعوٰی کرنا جھوٹا ہو جائے گا ۔

وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّیَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّاۙ(۸۱)

اور اللہ کے سوا اور خدا بنالیے (ف۱۳۸) کہ وہ انہیں زور دیں (ف۱۳۹)

(ف138)

یعنی مشرکوں نے بُتوں کو معبود بنایا اور ان کی عبادت کرنے لگے اس امید پر ۔

(ف139)

اور ان کی مدد کریں اور انہیں عذاب سے بچائیں ۔

كَلَّاؕ-سَیَكْفُرُوْنَ بِعِبَادَتِهِمْ وَ یَكُوْنُوْنَ عَلَیْهِمْ ضِدًّا۠(۸۲)

ہرگز نہیں (ف۱۴۰) کوئی دم جاتا ہے کہ وہ (ف۱۴۱) ان کی بندگی سے منکر ہوں گے اور ان کے مخالف ہوجائیں گے (ف۱۴۲)

(ف140)

ایسا ہو ہی نہیں سکتا ۔

(ف141)

بُت جنہیں یہ پوجتے تھے ۔

(ف142)

انہیں جھٹلائیں گے اور ان پر لعنت کریں گے اللہ تعالٰی انہیں زبان دے گا اور وہ کہیں گے یاربّ انہیں عذاب کر ۔