عہد فاروقی کا دردناک واقعہ
عہد فاروقی کا دردناک واقعہ
حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں کوئی سودا گر تھا ایک روز اس کی ماں خرچہ کے لئے اس کے پاس کچھ مانگنے آئی، اس کی بیوی نے کہا آپ کی ماں یونہی روز روز مانگ کر ہمیں محتاج بنا دینا چاہتی ہے۔ غریب ماں یہ سن کر روتے ہوئے چلی گئی اور بیٹے نے اسے کچھ نہ دیا ایک دفعہ یہ لڑکا تجارت کا مال لے کر کہیں سفر میں جارہاتھا راستے میں ڈاکوئو ں نے اس کا سارا مال و اسباب لوٹ لیا اور اس کا ہاتھ کاٹ کر اسی کی گردن میں لٹکا دیا۔ اور اسے راستے میں خون میں لت پت چھوڑ کر چلے گئے۔ کچھ لوگ اس کے پاس سے گزرے تو اسے اٹھا کر اس کے گھر پہونچا دیا جب اس کے رشتے دار اسے دیکھنے آئے تو اس نے برملا اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔ ’’ھٰذَا جَزَائِی فَلَوْ کُنْتُ اَعْطَیْتُ اُمِّی بِیَدِیْ دِرْھَماًمَا قُطِعَتْ یَدِیْ وَمَا سُلِبَ مَالِیْ ‘‘یہ مجھے اپنی ماں کو تکلیف دینے کی سزا ہے اگر میں اپنے ہاتھ سے والدہ کو ایک روپیہ بھی دے دیا ہوتا تو نہ میرا ہاتھ کاٹاجاتا اور نہ ہی میرا مال چھینا جاتا۔ پھر سوداگر کے پاس اس کی ماں آئی تو اس نے کہا اے پیارے بیٹے ! تیرے ساتھ دشمنوں کے اس سلوک سے مجھے افسوس ہے تو بیٹے نے عرض کی امی جان، میرے ساتھ یہ سب کچھ آپ کو تکلیف دینے کی وجہ سے ہوا ہے آپ مجھ سے خوش ہو جائیے۔ ماں نے کہا ’’ یَا بُنَیَّ اِنِّیْ رَضِیْتُ عَنْکَ‘‘ اے پیارے بیٹے ! میں تجھ سے خوش ہوں۔ جب رات آئی تو اللہ کی قدرت سے دوبارہ اس کا ہاتھ پہلے کی طرح ہوگیا۔ (درۃ الناصحین )
میرے پیارے آقا ﷺ کے پیارے دیوانو! اللہ اکبر، ذرا قدرت کا انصاف دیکھئے کہ جیسا جرم ہے قدرت اسی انداز کی مجرم کو سزا بھی دے رہی ہے، بیٹے نے مال دینے سے بخیلی کی تھی تو وہ مال تباہ و برباد ہوگیا اور ہاتھ کو دادو دہش سے روکا تھا تو وہ ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ گردن سے’’ ہاتھ سٹا لینا ‘‘بخیلی سے کنایہ ہوتا ہے تو کٹے ہوئے ہاتھ کو گردن میں لٹکا کر گویا یہ اعلان کیاگیا کہ دیکھ لو ! ماں باپ کے ساتھ بخیلی کرنے کی یہی سزاہے۔ اب اسی کے ساتھ ماں کی خوشنودی کا کرشمہ بھی دیکھئے کہ ادھر ماں بیٹے سے راضی ہوتی ہے اور ادھر قادر مطلق دوبارہ بیٹے کو ہاتھ سے نواز دیتا ہے۔ اللہ عزوجل ہمیں والدین کو خوش رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ