Surah An Nisa Ayat No 126
وَلِلہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الۡاَرْضِ ؕ وَکَانَ اللہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ مُّحِیۡطًا ﴿۱۲۶﴾٪
ترجمۂ کنزالایمان: اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور ہر چیز پر اللہ کا قابو ہے ۔
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور اللہ ہر شے کو گھیرے ہوئے ہے۔
{ وَکَانَ اللہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ مُّحِیۡطًا: اور اللہ ہر شے کو گھیرے ہوئے ہے۔} اللہ عَزَّوَجَلَّ ہر شے کو محیط ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا علم اور قدرت ہر شے کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور کسی شے کے جتنے پہلو ہوسکتے ہیں وہ تمام کے تمام اللہ عَزَّوَجَلَّ کے علم میں ہیں کوئی اس سے خارج نہیں۔ یہاں علمی اِفادے کے طور پر اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی ایک عبارت پیشِ خدمت ہے ، فرماتے ہیں ’’ علم و قدرتِ الٰہی ہر شے کو محیط ہونے کے بھی یہ معنی نہیں کہ ا س کے علم و قدرت ہر جگہ مُتَمَکِّن ہیں کہ جگہ یا طرف میں ہونا جسم و جِسمانِیَّت کی شان ہے اور وہ اور اس کے صفات ان سے مُتَعالی، بلکہ اِحاطۂ علم کے معنی یہ ہیں کہ ہر شے واجب یا ممکن یامُمتَنِع معدوم یا موجود حادث یا قدیم اسے معلوم ہے ۔احاطۂ قدرت کے معنی یہ ہیں کہ ہر ممکن پر اسے قدرت ہے۔ (فتاوی رضویہ، ۱۴/۶۲۰)