مَنۡ کَانَ یُرِیۡدُ ثَوَابَ الدُّنْیَا فَعِنۡدَ اللہِ ثَوَابُ الدُّنْیَا وَالۡاٰخِرَۃِ ؕ وَکَانَ اللہُ سَمِیۡعًۢا بـَصِیۡرًا ﴿۱۳۴﴾٪

ترجمۂ کنزالایمان: جو دنیا کا انعام چاہے تواللہ ہی کے پاس دنیا و آخرت دونوں کا انعام ہے اوراللہ سنتا دیکھتا ہے۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: جو دنیا کا انعام چاہتا ہے تو دنیا و آخرت کاانعام اللہ ہی کے پاس ہے اور اللہ ہی سنتا دیکھتا ہے۔

{ مَنۡ کَانَ یُرِیۡدُ ثَوَابَ الدُّنْیَا: جو دنیا کا انعام چاہے۔}اس کا معنیٰ یہ ہے کہ جس کو اپنے عمل سے دنیا مقصود ہوتو وہ دنیا ہی پاسکتا ہے لیکن وہ ثواب ِآخرت سے محروم رہتا ہے اور جس نے عمل رضائے الٰہی اور ثواب آخرت کے لئے کیا ہو تو اللہ عَزَّوَجَلَّ دنیا و آخرت دونوں میں ثواب دینے والا ہے تو جو شخص اللہ عَزَّوَجَلَّ سے فقط دنیا کا طالب ہو وہ نادان، خسیس اور کم ہمت ہے۔ جب اللہ عَزَّوَجَلَّ کے پاس دنیا و آخرت سب کچھ ہے تو اس سے دنیا و آخرت کی بھلائی مانگو، مانگنے والے میں ہمت چاہیے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نہ تو دنیا کو اپنا اصل مقصود بنایا جائے کہ آخرت کو فراموش کر دے اور نہ بالکل ترکِ دنیا ہی کر دینی چاہیے۔