اِنَّ الَّذِیۡنَ یَکْفُرُوۡنَ بِاللہِ وَرُسُلِہٖ وَیُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یُّفَرِّقُوۡا بَیۡنَ اللہِ وَرُسُلِہٖ وَیَقُوۡلُوۡنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّنَکْفُرُ بِبَعْضٍ ۙ وَّیُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یَّتَّخِذُوۡا بَیۡنَ ذٰلِکَ سَبِیۡلًا ﴿۱۵۰﴾ۙ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوۡنَ حَقًّا ۚ وَاَعْتَدْنَا لِلْکٰفِرِیۡنَ عَذَابًا مُّہِیۡنًا ﴿۱۵۱﴾

ترجمۂ کنزالایمان: وہ جو اللہ اور اس کے رسولوں کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ اللہ سے اس کے رسولوں کو جدا کردیں اور کہتے ہیں ہم کسی پر ایمان لائے اور کسی کے منکر ہوئے اور چاہتے ہیں کہ ایمان و کفر کے بیچ میں کوئی راہ نکال لیں۔ یہی ہیں ٹھیک ٹھیک کافر اور ہم نے کافروں کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسولوں کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں میں فرق کریں اور کہتے ہیں ہم کسی پرتو ایمان لاتے ہیں اور کسی کا انکار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایمان و کفر کے بیچ میں کوئی راہ نکال لیں۔تویہی لوگ پکے کافر ہیں اور ہم نے کافروں کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔

{ وَیُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یُّفَرِّقُوۡا بَیۡنَ اللہِ وَرُسُلِہٖ: اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں میں فرق کریں۔} یہ آیتِ مبارکہ یہود و نصاریٰ کے بارے میں نازل ہوئی کہ یہودی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام پر ایمان لائے لیکن حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور امامُ الانبیاء صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کے ساتھ انہوں نے کفر کیا اور عیسائی حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لائے لیکن انہوں نے سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کے ساتھ کفر کیا۔(خازن، النساء، تحت الآیۃ: ۱۵۰، ۱/۴۴۴)

ان کے متعلق فرمایا کہ یہ لوگ اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسولوں پر ایمان لانے میں فرق کرتے ہیں اس طرح کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ پر ایمان لائیں اور اس کے رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر نہ لائیں اور انہی کے متعلق فرمایا کہ یہ پکے کافر ہیں کیونکہ صرف بعض رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لانا کفر سے نہیں بچاتا بلکہ سب پر ایمان لانا ضروری اور ایک نبی کا انکار بھی تمام انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے انکار کے برابر ہے۔