أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

رَبِّ هَبۡ لِىۡ مِنَ الصّٰلِحِيۡنَ ۞

ترجمہ:

اے میرے رب ! مجھے نیک بیٹا عطا فرما

حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا صالح بیٹے کو طلب کرنا اور اس کی توجیہ

الصفت : ١٠٠ میں ہے : اے میرے رب ! مجھے نیک بیٹا عطا فرما

حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے یہ سوال کیا کہ اے رب مجھے نیک بیٹا عطا فرما جو ان لوگوں میں سے ہو جو تیری اطاعت کرتے ہیں اور تیر نافرمانی نہیں کرتے اور زمین میں اصلاح کرتے ہیں اور فساد نہیں کرتے۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ سے ایک صالح کو ہبہ کا سوال ہے ‘ ہرچند کہ قرآن مجید میں بھائی کے لیے بھی ہبہ کا لفظ آیا ہے جیسے اس آیت میں ہے :

ووھبنا لہ من رحمتنآ اخاہ ھرون نبیا۔ (مریم : ٥٣) اور ہم نے انہیں اپنی رحمت سے ان کے بھائی ہارون نبی ہبہ فرمائے۔

لیکن قرآن مجید میں زیادہ تر بیٹے کے لیے ہبہ کا لفظ ہے جیسا کہ ان آیات میں ہے :

ووھبنا لہ اسحاق ویعقوب۔ (الانبیائ : ٧٢) اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق اور یعقوب ہبہ فرمائے۔

ووھبنا لہ یحییٰ ۔ (الانبیاء ٩٠) اور ہم نے زکریا کو یحییٰ ہبہ فرمائے۔

سو اسی اسلوب سے اس آیت میں بھی ہبہ کا لفظ بیٹے کے لیے ہے اور اس آیت کا معنی ہے اے میرے رب ! مجھے ایسا بیٹا ہبہ فرما جو صالحین میں سے ہو ‘ اور اپنے بیٹے کے لیے صالح ہونے کی اس لیے دعا کی کیونکہ انہوں نے خود اپنے لیے بھی صالحیت کی دعا کی تھی :

رب ھب لی حکما والحقنی بالصلحین۔ (الشعرائ : ٨٣)

اے میرے رب مجھے قوت فیصلہ عطا فرما دے اور مجھے صالحین کے ساتھ ملا دے۔

القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 100